Gulam Yahya Huzur Azimabadi

غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

  • - 1792

غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی کی غزل

    اس شوخ سے کیا کیجئے اظہار تمنا

    اس شوخ سے کیا کیجئے اظہار تمنا یہ لوگ کوئی سنتے ہیں گفتار تمنا اک آرزو سب لے گئے ساتھ اپنے جہاں سے انجام کسو سے نہ ہوا کار تمنا یہ خوبیٔ قسمت کہ ملے باغ جہاں سے سب کو گل امید و ہمیں خار تمنا حسرت سے بھرا دل مرے پہلو میں نہیں ہے پھرتا ہوں بغل میں لیے طومار تمنا پہلو کو مرے باغ ...

    مزید پڑھیے

    شجر باغ جہاں کا تھا جہاں تک سب ثمر لایا

    شجر باغ جہاں کا تھا جہاں تک سب ثمر لایا مگر اک نخل آہ اس میں نہ ہم نے کچھ اثر پایا برا تو مانتے ہیں میرے رو رو عرض کرنے پر بھلا تم نے کبھی کچھ ہنس کے میرے حق میں فرمایا جہاں اک ہستیٔ بے بود ہے جیوں عکس آئینہ جو ہم نے غور کر دیکھا تو دھوکا ہی نظر آیا

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کا خدا ہی ہے یہ آنسو کی ہے گر موج

    آنکھوں کا خدا ہی ہے یہ آنسو کی ہے گر موج کشتی بچے کیوں کر جو رہے آٹھ پہر موج اے بحر نہ تو اتنا امنڈ چل مرے آگے رو رو کے ڈبا دوں گا کبھی آ گئی گر موج پہنچا نہیں گر تیرا قدم تا لب دریا ساحل سے پٹک سر کو ہے کیوں خاک بہ سر موج گر عالم آب اس کا کمیں گاہ نہیں ہے کیوں طائر بسمل کی طرح مارے ...

    مزید پڑھیے

    عمر گئی الفت زر جی سے الٰہی نہ گئی

    عمر گئی الفت زر جی سے الٰہی نہ گئی مو سفید ہو گئے پر دل کی سیاسی نہ گئی جی میں ٹھانا تھا کہ ہم ہجر میں جینے کے نہیں مر گئے آہ یہ بات ہم سے نباہی نہ گئی عمر گئی ہجر میں دل کرتا ہے مذکور وصال بات اب تک یہی دیوانے کی واہی نہ گئی جی گوارا نہیں کرتا کہ کروں منت خلق ہو گئے گرچہ گدا دل سے ...

    مزید پڑھیے

    غیر آئے پیچھے پا گئے مجرے کا بار پہلے

    غیر آئے پیچھے پا گئے مجرے کا بار پہلے ہم آہ بیٹھے رہ گئے آئے ہزار پہلے میں عرض حال اس سے کیوں کر کروں مکرر کوئی بول بھی سکے ہے واں ایک بار پہلے گر جانتے کہ آخر خواہان جاں تو ہوگا دل دیتے پیچھے جی کو کرتے نثار پہلے جانا نہ تھا پریشاں کر دے گی تو وگرنہ ہم پیچ میں بھی آتے اے زلف یار ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل ہی جلوہ گاہ ہے اس خوش خرام کا

    یہ دل ہی جلوہ گاہ ہے اس خوش خرام کا دیکھا تو صرف نام ہے بیت الحرام کا معنی میں لفظ ایک ہے یہ رب و رام کا حاصل یہ ہے کہ ہے وہی حاصل کلام کا دیکھا تو سب حقیقت و معنی میں ایک ہیں صورت میں گرچہ فرق ہے آپس میں نام کا اس لا مکاں کا کوئی معین نہیں مکاں گر ہے تو دل ٹھکانا ہے اس کے مقام ...

    مزید پڑھیے

    بعد مکیں مکاں کا گر بام رہا تو کیا ہوا

    بعد مکیں مکاں کا گر بام رہا تو کیا ہوا آپ ہی جب رہے نہیں نام رہا تو کیا ہوا چشم سے کیا ہے فائدہ دل میں نہ ہو جو ذوق دید شیشے میں مے نہ جب رہے جام رہا تو کیا ہوا ہم سے غریب بھی بھلا مجرے کے باریاب ہوں اذن تیرا کبھی کبھی عام رہا تو کیا ہوا غیر وفا میں پختہ ہیں یوں ہی سہی پہ مجھ سا ...

    مزید پڑھیے

    ٹک دیکھیو یہ ابروئے خم دار وہی ہے

    ٹک دیکھیو یہ ابروئے خم دار وہی ہے کشتہ ہوں میں جس کا سو یہ تروار وہی ہے منصور سا کوئی نہ ہوا خلق جہاں میں اس مملکت فقر کا سردار وہی ہے پوچھا جو میں اس سے کہ حضورؔ ایسا کوئی اور گاہک بھی ہے یا ایک خریدار وہی ہے اتنی جو اذیت اسے دیتا ہے تو ہر دم کیا قابل جور و ستم اے یار وہی ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے

    آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے صورت غیر کہاں ہے یہ خیال اپنا ہے بس کہ ہوں ہیچ مداں اس پہ میں کرتا ہوں گھمنڈ بے کمالی میں مجھے اپنی کمال اپنا ہے نالہ و آہ ہے یا گریہ و زاری ہے یہاں پوچھتے کیا ہو جو کچھ ہجر میں حال اپنا ہے طالب اک بوسے کا ہوں دیتے ہو کیا صاف جواب کچھ بہت بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہر شجر کے تئیں ہوتا ہے ثمر سے پیوند

    ہر شجر کے تئیں ہوتا ہے ثمر سے پیوند آہ کو کیوں نہیں ہوتا ہے اثر سے پیوند دیکھنا زور ہی گانٹھا ہے دل یار سے دل سنگ‌‌‌ و شیشے کو کیا ہے میں ہنر سے پیوند مژۂ خون دل آلودہ پہ یہ ہے قطرۂ اشک یوں ہے جیوں شاخ ہو مرجاں کی گہر سے پیوند مل رہا ہے ترے عارض سے خط مورچہ یہ جیسے آئینے کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3