Goya Faqir Mohammad

گویا فقیر محمد

ناسخ کے شاگرد،مراٹھا حکمراں یشونت رائو ہولکر اور اودھ کے نواب غازی الدین حیدرکی فوج کے سپاہی

Prominent desciple of Nasikh who served in the armies of Maratha ruler Yashwant Rao Holkar at Indore and Ghaziuddin Haider, Nawab of Awadh

گویا فقیر محمد کی غزل

    لب جاں بخش پہ دم اپنا فنا ہوتا ہے

    لب جاں بخش پہ دم اپنا فنا ہوتا ہے آج عیسیٰ سے یہ بیمار جدا ہوتا ہے زلف کو دست حنائی سے جو چھوتا ہے وہ شوخ تو گرفتار وہیں درد حنا ہوتا ہے تھا گرفتار شب و روز نگہبانی میں ہم جو اب چھوٹیں ہیں صیاد رہا ہوتا ہے پھر بہار آتی ہے اے خار بیاباں خوش ہو آج کل پھر گزر آبلہ پا ہوتا ہے مر گئے ...

    مزید پڑھیے

    جو پنہاں تھا وہی ہر سو عیاں ہے

    جو پنہاں تھا وہی ہر سو عیاں ہے یہ کہیے لن ترانی اب کہاں ہے جو پہنچے ہاتھ زنجیروں کو توڑیں گرچہ پاؤں اپنا درمیاں ہے چمک لعل بدخشاں کی مٹا دے ترے ہونٹوں پہ ایسا رنگ پاں ہے تجھے کہتا ہوں سن او وحشت دل وہاں لے چل جہاں وہ دل ستاں ہے وہ ہوں نازک مزاج اے ہم صفیرو رگ گل مجھ کو خار آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    کس قدر مجھ کو ناتوانی ہے

    کس قدر مجھ کو ناتوانی ہے بار سر سے بھی سرگرانی ہے چشم تر سے جو خوں فشانی ہے ناوک عشق کی نشانی ہے سارے قرآن سے اس پری رو کو یاد اک لفظ لن ترانی ہے جب ہوا رتبۂ فنا فی اللہ غم نہیں گر جہان فانی ہے ہے ہر اک شعر یار کی تصویر فکر اپنی خیال مانی ہے کیوں نہ ہوں عاشق لب جاناں چشمۂ آب ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کر نہ خوش ہو سر مرا لٹکا کے دار میں

    کیوں کر نہ خوش ہو سر مرا لٹکا کے دار میں کیا پھل لگا ہے نخل تمنائے یار میں چاہا بہت ولی نہ موا ہجر یار میں محبوب کیا اجل بھی نہیں اختیار میں موباف سرخ کیوں نہ ہو گیسوئے یار میں شبخون یعنی لاتے ہیں شبہائے تار میں موباف ہے کنارے کا زلف نگار میں یا برف کوندتی ہے یہ ابر بہار ...

    مزید پڑھیے

    تم وفا کا عوض جفا سمجھے

    تم وفا کا عوض جفا سمجھے اے بتو تم سے بس خدا سمجھے پان کھا کر جو آئے مقتل میں کیا شہیدوں کا خون بہا سمجھے سر قلم کرنے کا تھا خط میں جو حال اس کا مضمون ہم جدا سمجھے کب وہ تلووں سے آنکھیں ملنے دے جو کہ مژگاں کو خار پا سمجھے ہو گیا جب قلم ہمارا سر اپنی قسمت کا تب لکھا سمجھے دوڑے کیا ...

    مزید پڑھیے

    اس کو مجھ سے رُٹھا دیا کس نے

    اس کو مجھ سے رُٹھا دیا کس نے میرے دل کو دکھا دیا کس نے دام کاکل دکھا دیا کس نے مرغ دل کو پھنسا دیا کس نے خم ابرو دکھا دیا کس نے کعبۂ دل گرا دیا کس نے اے فلک ہم تو بیٹھے ہنستے تھے اٹھتے اٹھتے رلا دیا کس نے آئنے میں دکھا کے تیری شکل تجھ کو حیراں بنا دیا کس نے اک قلم حرف دوستی ...

    مزید پڑھیے

    یہ اک تیرا جلوہ صنم چار سو ہے

    یہ اک تیرا جلوہ صنم چار سو ہے نظر جس طرف کیجیے تو ہی تو ہے یہ کس مست کے آنے کی آرزو ہے کہ دست دعا آج دست سبو ہے نہ ہوگا کوئی مجھ سا محو تصور جسے دیکھتا ہوں سمجھتا ہوں تو ہے مکدر نہ ہو یار تو صاف کہہ دوں نہ کیونکر ہو خودبیں کہ آئینہ رو ہے کبھی رخ کی باتیں کبھی گیسوؤں کی سحر سے یہی ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ سے کچھ نہ ترے اے مہ کنعاں ہوگا

    ہاتھ سے کچھ نہ ترے اے مہ کنعاں ہوگا ہاتھ جو ہوگا تو مری موت کا ساماں ہوگا ساقیا ہجر میں مے خانہ بیاباں ہوگا دور ساغر بھی رم چشم غزالاں ہوگا اے جنوں پھر مجھے خوش آنے لگی عریانی اب نہ دامن ہی رہے گا نہ گریباں ہوگا پھر چلیں گے ترا قد دیکھ کے گلزاروں میں پھر ہر اک سرو و سمن سرو ...

    مزید پڑھیے

    نظارۂ رخ ساقی سے مجھ کو مستی ہے

    نظارۂ رخ ساقی سے مجھ کو مستی ہے یہ آفتاب پرستی بھی مے پرستی ہے خدا کو بھول گیا محو خود پرستی ہے تو اور کام میں ہے موت تجھ پہ ہستی ہے نہ گل ہیں اب نہ وہ ساقی نہ مے پرستی ہے چمن میں مینہ کے عوض بے کسی برستی ہے یہ ملک حسن بھی جاناں عجیب بستی ہے کہ دل سی چیز یہاں کوڑیوں سے سستی ہے مہ ...

    مزید پڑھیے

    قتل عشاق کیا کرتے ہیں

    قتل عشاق کیا کرتے ہیں بت کہاں خوف خدا کرتے ہیں سر مرا تن سے جدا کرتے ہیں درد کی آپ دوا کرتے ہیں آتش غم نے مگر پھونک دیا دل سے شعلے جو اٹھا کرتے ہیں جامۂ سرخ ترا دیکھ کے گل پیرہن اپنا قبا کرتے ہیں خون روتے ہیں چمن میں بلبل ہم گلوں سے جو ہنسا کرتے ہیں خم ابروئے صنم کو دیکھیں ہم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3