Ghulam Mustafa Faraz

غلام مصطفی فراز

غلام مصطفی فراز کی غزل

    کیف و سرور و مستی ہم سے خود میں ہیں مے خانہ ہم

    کیف و سرور و مستی ہم سے خود میں ہیں مے خانہ ہم شیشہ ساغر ساقی مینا جام و سبو پیمانہ ہم ایک ذرا سی دیر ہوئی کیا اس کی گلی تک جانے میں تنہائی کی شکل میں اب تک بھرتے ہیں جرمانہ ہم جانے کون سا جادو تھا اس جھیل سی گہری آنکھوں میں دل جیسی نایاب سی شے تک دے آئے نذرانہ ہم جس نے چاہا جیسا ...

    مزید پڑھیے

    ایک زمانے میں جب ہم تم دونوں ہی جوشیلے تھے

    ایک زمانے میں جب ہم تم دونوں ہی جوشیلے تھے اس دنیا کے سارے موسم ٹھنڈے تھے برفیلے تھے دیکھنے والے مال و زر کیا جان لٹایا کرتے تھے خد و خال بدن کے کتنے مہنگے تھے خرچیلے تھے سامنے اس کے جاتے تھے تو مہر بہ لب رہ جاتے تھے باہر سے ہم شوخ بہت تھے اندر سے شرمیلے تھے قسمت کا یہ کھیل بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہنر سے جائے کسی کے نہ فن سے جاتا ہے

    ہنر سے جائے کسی کے نہ فن سے جاتا ہے لہو کا داغ کہیں پیرہن سے جاتا ہے بصد ادا نگہ سیم تن سے جاتا ہے جگر کے پار ہر اک تیر سن سے جاتا ہے نمود تیغ بدن معرکے کا جوہر ہے دکھا کے پیٹھ کہیں کوئی رن سے جاتا ہے رگوں میں سوز غم عشق سے لہو ہے رواں سو وحشی آگے نکل کر ہرن سے جاتا ہے مژہ پہ ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    فلک میں اڑوں پاؤں میں زمیں بھی رہے

    فلک میں اڑوں پاؤں میں زمیں بھی رہے زباں سے ہاں بھی کہوں ذہن سے نہیں بھی رہے ترے سوا بھی کسی اور کی زمین تھی کیا چمن میں دشت میں صحرا میں یا کہیں بھی رہے مری ہی خاک سر طور ہم کلام بھی ہو مری ہی خاک میں آذر پنہ گزیں بھی رہے وہ جس کے در پہ ہے یہ کائنات سجدہ ریز اسی کے در پہ خمیدہ مری ...

    مزید پڑھیے