Ghulam Abbas

غلام عباس

رجحان ساز افسانہ نگار ، اپنے افسانے’ آنندی‘ کے لیے مشہور

غلام عباس کی رباعی

    فرار

    اس شام میں دفتر سے تھکا ہارا گھر پہنچا ہی تھا کہ میری بیوی نے بڑے تشویش کے لہجہ میں مجھ سے کہا، ’’ابھی ابھی نانا جان کے ہاں سے پیغام آیا ہے۔ سرفراز ماموں کی حالت یک لخت بہت بگڑ گئی ہے۔ امید نہیں وہ آج کی رات بھی کاٹ سکیں۔ ہم سب کو فوراً بلایا گیا ہے۔‘‘ سرفراز ماموں ہمارے وسیع ...

    مزید پڑھیے

    بندر والا

    میں شہر کے جس علاقے میں رہتا تھا، وہیں ایک صاحب بھی رہتے تھے۔ نام تو ان کا کچھ لمبا سا تھا مگر اس علاقے کے لوگوں میں وہ مسٹر شاہ کے نام سے یاد کیے جاتے تھے۔ وہ کسی دفتر میں اونچے عہدے پر فائز تھے اور ایک چھوٹے سے خوش نما بنگلے میں رہائش پذیر تھے۔ بڑے خلیق اور ملنسار معلوم ہوتے تھے ...

    مزید پڑھیے

    کتبہ

    شہر سے کوئی ڈیڑھ دو میل کے فاصلے پر پر فضا باغوں اور پھلواریوں میں گھر ی ہوئی قریب قریب ایک ہی وضع کی بنی ہوئی عمارتوں کا ایک سلسلہ ہے جو دور تک پھیلتا چلا گیا ہے۔ عمارتوں میں کئی چھوٹے بڑے دفتر ہیں جن میں کم و بیش چار ہزار آدمی کام کرتے ہیں۔ دن کے وقت اس علاقے کی چہل پہل اور گہما ...

    مزید پڑھیے

    سرخ گلاب

    اس کا اپنا گھر تو کوئی تھا ہی نہیں مگر گاؤں کے ہر گھر کو وہ اپنا ہی گھر سمجھتی تھی۔ دن میں وہ کبھی کسی گھر میں دکھائی دیتی کبھی کسی گھر میں۔ کبھی ذیل دار کے ہاں تمباکو کوٹ رہی ہوتی کبھی شمے گوجر کے ہاں چھاچھ بلورہی ہوتی۔ کبھی مائی تاباں کے ساتھ اس کچی دیوار پر جس نے سارے گاؤں کا ...

    مزید پڑھیے

    پتلی بائی

    محبت کا جذبہ پہلے پہل انسان کے دل میں کب بیدار ہوتا ہے، اس کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ بعض لوگ لڑکپن ہی سےعاشق مزاج ہوتے ہیں اور بعض بلوغت کو پہنچ کے بھی اس جذبے سے بے بہرہ ہی رہتے ہیں۔ میری عمر کوئی نو دس برس کی ہوگی کہ مجھے عشق ہوگیا۔ عہد طفلی کا وہ معصوم عشق نہیں جو کھلونوں سے ...

    مزید پڑھیے

    چکر

    سیٹھ چھنامل کا منیم چیلا رام صبح سے دوپہر کے بارہ بجے تک کوٹھی میں بہی کھاتے اور لکھنے پڑھنے کا کام کیا کرتا۔ اس کے بعد وہ رقمیں اگاہنے چلا جاتا۔ جون کی ایک دوپہر کو وہ اپنا کپڑے کا تھیلا لئے، جس میں وہ کاغذات وغیرہ رکھا کرتا تھا، سیٹھ کے کمرے کے سامنے سے گزرا۔ سیٹھ اس وقت گاؤ ...

    مزید پڑھیے

    ایک دردمند دل

    آرکسٹرا نے ناچ کی ایک نئی دھن بجانی شروع کی، اور ناچنے والے جن میں زیادہ تعداد لندن یونیورسٹی کے شعبہ السنۂ شرقیہ وافریقہ کے طلباء اور طالبات کی تھی، پھر مصروف رقص ہوگئے۔ ناچ کا یہ ہنگامہ لندن کی ایک بھیگی ہوئی سرد شام کو، یونیورسٹی کی وسیع عمارت کے ایک کمرے میں برپا تھا۔ ...

    مزید پڑھیے

    آنندی

    بلدیہ کا اجلاس زوروں پر تھا۔ ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور خلافِ معمول ایک ممبر بھی غیر حاضر نہ تھا۔ بلدیہ کے زیرِ بحث مسئلہ یہ تھا کہ زنان بازاری کو شہر بدر کر دیا جائے کیونکہ ان کا وجود انسانیت، شرافت اور تہذیب کے دامن پر بد نما داغ ہے۔ بلدیہ کے ایک بھاری بھرکم رکن جو ملک و قوم ...

    مزید پڑھیے

    گوندنی

    مرزا برجیس قدر کو میں ایک عرصے سے جانتا ہوں۔ ہر چند ہماری طبیعتوں اور ہماری سماجی حیثیتوں میں بڑا فرق تھا۔ پھر بھی ہم دونوں دوست تھے۔ مرزا کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے تھا جو کسی زمانے میں بہت معزز اور متمول سمجھا جاتا تھا مگر اب اس کی حالت اس پرانے تناور درخت کی سی ہو گئی تھی جو ...

    مزید پڑھیے

    مجسمہ

    بادشاہ اپنی حسین و جواں سال ملکہ کو دیوانہ وار چاہتا تھا۔ ملکہ دل ہی دل میں اس کی الفت پر ناز کرتی، مگر فطرتاً وہ عورتوں کے اس غیور و خود سر طبقہ میں سے تھی جو دنیا میں کسی کو اپنی کمزوری سے باخبر کرنا اور اپنے تئیں اس کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا عورت کے وقار کے منافی سمجھتا ہے۔ وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4