Ghulam Abbas

غلام عباس

رجحان ساز افسانہ نگار ، اپنے افسانے’ آنندی‘ کے لیے مشہور

غلام عباس کی رباعی

    اندھیرے میں

    ’’مجھے چھوڑ دو۔۔۔ مجھے چھوڑ دو۔۔۔ اب میں ایک پل بھی یہاں نہیں رہوں گا۔‘‘ بڈھے نے اپنے کمزور اور کانپتے ہوئے ہاتھوں سے نوجوان کی قمیص کا دامن اور بھی مضبوطی سے تھام لیا۔ اور بڑی لجاجت سے کہا، ’’بس اب غصہ تھوک بھی ڈالو بیٹے۔ کہہ جو دیا اب کبھی نہیں پیئوں گا۔ لو میں توبہ کرتا ...

    مزید پڑھیے

    حمام میں

    (۱) نام تو تھا اس کا فرخندہ بیگم مگر سب لوگ فرخ بھابی فرخ بھابی کہا کرتے تھے۔ یہ ایک طرح کی رسم سی پڑگئی تھی۔ ورنہ رشتہ ناتہ تو کیا، کسی نےاس کے مرحوم شوہر کو دیکھا تک نہ تھا۔ وہ کسی کی بھابی تھی یا نہ تھی۔ مگر اس کی خدمت گزاریوں کو دیکھتے ہوئے یہ نام اس پرپھبتا خوب تھا، اور وہ خود ...

    مزید پڑھیے

    بہروپیا

    یہ اس زمانے کی بات ہے جب میری عمر بس کوئی تیرہ چودہ برس کی تھی۔ ہم جس محلے میں رہتے تھے وہ شہر کے ایک بارونق بازار کے پچھواڑے واقع تھا۔ اس جگہ زیادہ تر درمیانے طبقے کے لوگ یا غریب غرباء ہی آباد تھے۔ البتہ ایک پرانی حویلی وہاں ایسی تھی جس میں اگلے وقتوں کی نشانی کوئی صاحب زادہ ...

    مزید پڑھیے

    غازی مرد

    رات کو جب کبھی کتوں کے بھونکنے، یا مرغ کی بے وقت اذان سے چراغ بی بی کی نیند اچٹ جاتی، تو وہ دبے پاؤں اپنی کوٹھری سے نکلتی، اور راہ ٹٹولتی ہوئی باہر آنگن میں اپنےشوہر کی چار پائی پر آکر آہستہ سے بیٹھ جاتی اور اس کے پاؤں دابنا شروع کردیتی اور پھر جب تک اسے دوبارہ نیند کے جھونکے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہمسائے

    اس پہاڑی پر وہ فقط دو ہی گھر تھے۔ مکان تو اصل میں ایک ہی تھا۔ مگر بعد میں اس کے مالک نےاس کے بیچوں بیچ لکڑی کی ایک پتلی سی دیوار ‏کھڑی کرکے اسے دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔ اور اب اس میں الگ الگ دوخاندان رہتے تھے۔ پہاڑوں پر مکان ویسے ہی چھوٹے چھوٹے ‏ہوتے ہیں۔ اس پر دو حصوں میں بٹ ...

    مزید پڑھیے

    جواری

    پولیس نے ایسی ہوشیاری سے چھاپہ مارا تھا کہ ان میں سے ایک بھی بچ کر نہیں نکل سکا تھا اور پھر جاتا تو کہاں، بیٹھک کا ایک ہی زینہ تھا جس پر پولیس کے سپاہیوں نے پہلے ہی قبضہ جما لیا تھا۔ رہی کھڑکی، اگر کوئی منچلا جان کی پروانہ کر کے اس میں سے کود بھی پڑتا تو اول تو اس کے گھٹنے ہی سلامت ...

    مزید پڑھیے

    سمجھوتہ

    پہلے پہل جب اسے معلوم ہوا کہ اس کی بیوی بھاگ گئی تو وہ بھوچکا سا رہ گیا۔ شادی کا پہلا ہی سال اور ایسی ان ہونی سی بات! کسی طرح یقین کرنے کو جی نہیں چاہتا تھا۔ مگر جب با بار اس کے کمرے میں جاکر اس کی چیزوں کو گم پایا۔ یہاں تک کہ اس کا بچپن کا فوٹو تک جس میں وہ ایک کبوتر کو اپنے ننھے منے ...

    مزید پڑھیے

    بھنور

    اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جن کے لیے صوم و صلوۃ کا پابند ہونا ہی کافی نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے مذہبی ولولوں کی تسکین کے لیے اس سے کہیں سوا چاہتے ہیں۔ ان کی تمنا ہوتی ہے کہ جس نور سے ان کا سینہ روشن ہے اس کی کرن دوسروں تک بھی پہنچے۔ وہ گمراہوں کی ہدایت کے لیے خطرناک جگہوں پر بھی ...

    مزید پڑھیے

    بامبے والا

    یہ علاقہ سرکاری فائلوں میں تو محض ’’گورنمنٹ کوارٹرز، سی/۳۵۵‘‘ کہلاتا تھا مگر یہاں کے ساکنوں نےبڑی جدوجہد کے بعد ایک ضمنی نام بھی سرکار سے منظور کرالیا تھااور وہ تھا ’’گلستاں کالونی۔‘‘ یہ لوگ خود تو اپنےخطوں کی پیشانی پر خوش خطی سے ’’گلستاں کالونی‘‘ لکھتے ہی تھے۔ رشتہ ...

    مزید پڑھیے

    فینسی ہیرکٹنگ سیلون

    آبادیوں کی ادل بدل نے ایک دن ایک اجنبی شہر میں چارحجاموں کو اکھٹا کردیا۔ وہ ایک چھوٹی سی دکان پر چائے پینے آئے۔ جیسا کہ قاعدہ ہے ہم پیشہ لوگ جلد ہی ایک دوسرےکو پہچان لیتے ہیں۔ یہ لوگ بھی جلد ایک دوسرے کو جان گئے۔ چاروں وطن سےلٹ لٹاکر آئے تھے۔ جب اپنی بپتا سناچکے تو سوچنےلگے کہ اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4