Ghubar Kiratpuri

غبار کرت پوری

غبار کرت پوری کی غزل

    کوئی دیکھے تو سہی یہ ستم آرائی بھی

    کوئی دیکھے تو سہی یہ ستم آرائی بھی خود تماشا بھی ہوں میں اور تماشائی بھی راز ہے ان کا عجب ان کی یہ یکتائی بھی میں تمنا بھی ہوں اور ان کا تمنائی بھی ہاتھ پھیلاؤں ترے ہوتے میں کس کے آگے اس میں میری ہی نہیں ہے تری رسوائی بھی عقل والوں کی نگاہوں پہ پڑے ہیں پردے پردۂ عشق میں دوری بھی ...

    مزید پڑھیے

    راحت کا زمانے میں سامان نہیں ملتا

    راحت کا زمانے میں سامان نہیں ملتا انسان کی بستی میں انسان نہیں ملتا کچھ ایسی ہوا بدلی افسوس زمانے کی احسان کے بدلے میں احسان نہیں ملتا اس کار گہ ہستی کا اتنا فسانہ ہے ہو نفس جہاں باقی عرفان نہیں ملتا آئین بہت اچھا دعوے بھی حسیں لیکن الفت کا ہمیں پھر بھی فرمان نہیں ملتا شداد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2