Gauhar Seema

گوہر سیما

گوہر سیما کی غزل

    زیست میں تاریکیاں بڑھتی گئیں

    زیست میں تاریکیاں بڑھتی گئیں لمحہ لمحہ سسکیاں بڑھتی گئیں بے زبان جب ہو گئی یہ زندگی ذہن میں سرگوشیاں بڑھتی گئیں خواہشوں کے پھول مرجھانے لگے پھر مری یہ ہچکیاں بڑھتی گئیں زخم کھا کر مسکراتے ہی رہے دل کی یہ خاموشیاں بڑھتی گئیں سوچتے ہی سوچتے گزرا سفر خواب کی سرمستیاں بڑھتی ...

    مزید پڑھیے

    کیا اب کسی کی آرزو یا جستجو کریں

    کیا اب کسی کی آرزو یا جستجو کریں اب خود سے ہی سوال کریں گفتگو کریں کوئی تو کام ایسا کریں زندگی میں ہم کچھ اپنے والدین کو بھی سرخ رو کریں ڈالیں نظر ہم اپنے بھی عیبوں پہ دوستوں جب آئنے کو اپنے کبھی روبرو کریں قدرت کے کارناموں میں ہے کتنی دل کشی لگتا ہے بارشوں میں کہ پتے وضو ...

    مزید پڑھیے

    اس زندگی نے بخشے جو تحفے عجیب ہیں

    اس زندگی نے بخشے جو تحفے عجیب ہیں پگڈنڈیاں ہیں دور تک رستے عجیب ہیں اب کھو چکے خلوص و محبت جہان سے چاہت وفا سے دور ہیں رشتے عجیب ہیں سمجھے نہیں خدارا عجب تیرا فلسفہ خوش رنگ دکھ رہے کیوں وہ ہوتے عجیب ہیں سمجھے بھی کوئی کیسے بتاؤ اسے ذرا اس زندگی کے کتنے ہی چہرے عجیب ہیں رشتوں ...

    مزید پڑھیے

    وحشتوں کا آج پھر چرچا رہا

    وحشتوں کا آج پھر چرچا رہا آج پھر یہ دل مرا ٹھہرا رہا وادیوں میں زندگی مرتی رہی درد آنکھوں سے مرے بہتا رہا پتھروں کے وار وہ سہتے گئے آئنوں کے ساتھ یہ قصہ رہا مسئلے شمع بجھا کر تھک گئے شوق کا سورج مگر جلتا رہا زندگی اپنا سفر کرتی گئی روبرو آنکھوں کے اک چہرہ رہا منتشر تھے ...

    مزید پڑھیے

    چلو دنیا میں مہکائیں محبت

    چلو دنیا میں مہکائیں محبت بشر کو آؤ سکھلائیں محبت کریں مسمار دیواریں انا کی زمیں پر مل کے پھیلائیں محبت ہوئی ہے گم کہیں یہ وحشتوں میں چلو اب ڈھونڈ کر لائیں محبت خزاں سی چھا گئی نفرت کی ہر سو چمن میں پھر سے بکھرائیں محبت بہت مشکل سفر ہے عشق یارو کہاں تک سب کو سمجھائیں محبت

    مزید پڑھیے

    زندگی کو ایک معنی دے گیا

    زندگی کو ایک معنی دے گیا وہ مجھے اک رت سہانی دے گیا وہ تو اپنے لمس سے اطراف میں خوشبو جیسے زعفرانی دے گیا سوچ کر جیتے رہے شام و سحر خواب جیسی اک کہانی دے گیا منتشر ہیں دھڑکنوں کے ساز بھی درد میں ایسی روانی دے گیا ٹیس بن کر رہ گیا پہلو میں جو زخم ایسا جاودانی دے گیا چھین کر لب ...

    مزید پڑھیے