اس زندگی نے بخشے جو تحفے عجیب ہیں

اس زندگی نے بخشے جو تحفے عجیب ہیں
پگڈنڈیاں ہیں دور تک رستے عجیب ہیں


اب کھو چکے خلوص و محبت جہان سے
چاہت وفا سے دور ہیں رشتے عجیب ہیں


سمجھے نہیں خدارا عجب تیرا فلسفہ
خوش رنگ دکھ رہے کیوں وہ ہوتے عجیب ہیں


سمجھے بھی کوئی کیسے بتاؤ اسے ذرا
اس زندگی کے کتنے ہی چہرے عجیب ہیں


رشتوں کی کتنی الجھی ہیں زنجیر پاؤں میں
ہر ہر قدم پہ لگتے یہ پہرے عجیب ہیں