وہ موج خنک شہر شرر تک نہیں آئی

وہ موج خنک شہر شرر تک نہیں آئی
دریاؤں کی خوشبو مرے گھر تک نہیں آئی


سناٹے سجائے گئے گل دانوں میں گھر گھر
کھوئے ہوئے پھولوں کی خبر تک نہیں آئی


ہم اہل جنوں پار اتر جائیں گے لیکن
کشتی ابھی ساحل سے بھنور تک نہیں آئی


صد شکر ترا روشنئ طبع کہ ہم کو
برباد کیا اور نظر تک نہیں آئی