زمین چیخ رہی ہے کہ آسمان گرا
زمین چیخ رہی ہے کہ آسمان گرا یہ کیسا بوجھ ہمارے بدن پہ آن گرا بہت سنبھال کے رکھ بے ثبات لمحوں کو ذرا جو سنکی ہوا ریت کا مکان گرا اس آئینے ہی میں لوگوں نے خود کو پہچانا بھلا ہوا کہ میں چہروں کے درمیان گرا رفیق سمت سفر ہوگی جو ہوا ہوگی یہ سوچ کر نہ سفینے کا بادبان گرا میں اپنے ...