Fauziya rabab

فوزیہ رباب

فوزیہ رباب کی غزل

    مجھ کو تو کچھ اور دکھا ہے آنکھوں کے اس پار

    مجھ کو تو کچھ اور دکھا ہے آنکھوں کے اس پار تم بتلاؤ آخر کیا ہے آنکھوں کے اس پار سپنا کوئی بکھر چکا ہے آنکھوں کے اس پار دریا جیسے ٹوٹ پڑا ہے آنکھوں کے اس پار لکھوں تیرا نام پڑھوں تو سانول تیرا نام تیرا ہی بس نام لکھا ہے آنکھوں کے اس پار بینائی تیرے رستوں کو تھام کے بیٹھی ہے تیرے ...

    مزید پڑھیے

    تم ہو میری زیست کا حاصل شہزادے

    تم ہو میری زیست کا حاصل شہزادے توڑ نہ دینا تم میرا دل شہزادے اپنے اندر تم کو دیکھ رہی ہوں میں آئینہ ہے میرے مقابل شہزادے سیم و زر پر اتراتے تھے دیکھو اب عشق نگر میں بن گئے سائل شہزادے شہزادی نے دل ہارا اور جیتی جنگ مال غنیمت میں تم شامل شہزادے وصل کی رت کا اب تو استقبال ...

    مزید پڑھیے

    تھی اس کے لیے خواب کی تعبیر کوئی ہیر

    تھی اس کے لیے خواب کی تعبیر کوئی ہیر کرتی تھی نہ رانجھے کو جو تسخیر کوئی ہیر ہوتی ہے وہ عزت بھی وہ بیٹی بھی حیا بھی کیوں پہنے فقط عشق کی زنجیر کوئی ہیر اس درجہ تمہیں پاس زمانہ ہے بھلا کیوں کیا تم نہ کرو گے کبھی تعمیر کوئی ہیر الزام تو آتا ہے فقط عشق کے سر ہی رانجھن کی تو کرتی ...

    مزید پڑھیے

    نقش تکمیل تک پہنچتا ہے

    نقش تکمیل تک پہنچتا ہے عکس بس آپ کا ابھرتا ہے اب محبت کی اور حد کیا ہو میری بیٹی میں تو ابھرتا ہے میری سانسوں میں ہے تری خوشبو میری مہندی میں تو ہی رچتا ہے دور ہو کر بھی مجھ سے دور نہیں میری سانسوں میں تو مہکتا ہے ایک بستی جلائی تھی اس نے اب کے حاکم ہے کیا وہ کرتا ہے وہ جو علم و ...

    مزید پڑھیے

    کس کو اپنا حال سنائیں آپ بتائیں

    کس کو اپنا حال سنائیں آپ بتائیں کیسے دل کو ہم سمجھائیں آپ بتائیں آپ کہیں میں بعد میں اپنی کہہ لوں گی آپ کہیں پھر بھول نہ جائیں آپ بتائیں آپ کی اس اکتاہٹ کو اب ہم کیا سمجھیں کیا اب ہم ملنے نہیں آئیں آپ بتائیں آپ بنا اب کون ہمارے ناز اٹھائے کس سے روٹھیں کس کو ستائیں آپ ...

    مزید پڑھیے

    زلف محبت برہم برہم می رقصم

    زلف محبت برہم برہم می رقصم وجد میں ہے پھر چشم پر نم می رقصم عشق کی دھن میں آنکھیں نغمہ گاتی ہیں گھول مرے جذبوں میں سرگم می رقصم سائیاں زخم تری ہی جانب تکتے ہیں آج لگا نینوں سے مرہم می رقصم میری مستی میں سرشاری تیری ہے میرے اندر تیرے موسم می رقصم وحدت کا اک جام پلا دے آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    حسن سادہ کا وار آنکھیں ہیں

    حسن سادہ کا وار آنکھیں ہیں بن ترے بیقرار آنکھیں ہیں میری جانب ہے جو ترا چہرہ میری جانب ہزار آنکھیں ہیں عیب تیرا کہاں چھپے گا اب شہر میں بے شمار آنکھیں ہیں میں نے طرز وفا تھا اپنایا اس لئے اشک بار آنکھیں ہیں پارسائی کہاں گئی بولو آج کیوں داغدار آنکھیں ہیں ایک نقشہ تھا خواب ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی دکھ ہو جاویں گے کم شہزادے

    یوں ہی دکھ ہو جاویں گے کم شہزادے آ جا سکھ کے خواب بنیں ہم شہزادے اپنے ہوش گنوا بیٹھی ہوں پھر سے آج سوچ رہی ہوں تجھ کو ہر دم شہزادے شہزادی کے خواب عذاب نہ کر جانا ہو جاویں گی آنکھیں پر نم شہزادے میری روح میں تیری یاد اترتی ہے ہولے ہولے مدھم مدھم شہزادے ایسا سخت تکلم آخر کیوں ...

    مزید پڑھیے

    میں بولی تیرے لب پر ہے ہنسی میری

    میں بولی تیرے لب پر ہے ہنسی میری وہ بولا مت بڑھاؤ بیکلی میری میں بولی شاہزادے مول کیا میرا وہ بولا شاہزادی زندگی میری میں بولی تیرگی ہر سو زیادہ ہے وہ بولا پھیلنے دو روشنی میری میں بولی ہجر میں کیسے جیو گے تم وہ بولا رک نہ جائے سانس ہی میری میں بولی خواب کس کا دیکھتے ہو تم وہ ...

    مزید پڑھیے

    تم بھی اب شہر سے ڈر جاتے ہو حد کرتے ہو

    تم بھی اب شہر سے ڈر جاتے ہو حد کرتے ہو دیکھ کر مجھ کو گزر جاتے ہو حد کرتے ہو نین تو یوں ہی تمہارے ہیں بلا کے قاتل اس پہ تم روز سنور جاتے ہو حد کرتے ہو میری آنکھوں سے بھی آنسو نہیں گرنے پاتے میری آنکھوں میں ٹھہر جاتے ہو حد کرتے ہو میرے جذبات میں تم بہہ تو لیا کرتے ہو کیسے دریا ہو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2