نقش تکمیل تک پہنچتا ہے
نقش تکمیل تک پہنچتا ہے
عکس بس آپ کا ابھرتا ہے
اب محبت کی اور حد کیا ہو
میری بیٹی میں تو ابھرتا ہے
میری سانسوں میں ہے تری خوشبو
میری مہندی میں تو ہی رچتا ہے
دور ہو کر بھی مجھ سے دور نہیں
میری سانسوں میں تو مہکتا ہے
ایک بستی جلائی تھی اس نے
اب کے حاکم ہے کیا وہ کرتا ہے
وہ جو علم و ادب میں بونے ہیں
ان کا سکہ سخن میں چلتا ہے
دل کی مضراب پر ربابؔ اب کے
دیکھیے ساز کیا نکلتا ہے