تم بھی اب شہر سے ڈر جاتے ہو حد کرتے ہو
تم بھی اب شہر سے ڈر جاتے ہو حد کرتے ہو
دیکھ کر مجھ کو گزر جاتے ہو حد کرتے ہو
نین تو یوں ہی تمہارے ہیں بلا کے قاتل
اس پہ تم روز سنور جاتے ہو حد کرتے ہو
میری آنکھوں سے بھی آنسو نہیں گرنے پاتے
میری آنکھوں میں ٹھہر جاتے ہو حد کرتے ہو
میرے جذبات میں تم بہہ تو لیا کرتے ہو
کیسے دریا ہو اتر جاتے ہو حد کرتے ہو
میں بھی ہر روز تری مان لیا کرتی ہوں
تم بھی ہر روز مکر جاتے ہو حد کرتے ہو
تیری خوشبو کو زمانے سے چھپاؤں کیسے
تم جو چپ چاپ بکھر جاتے ہو حد کرتے ہو
تم تو کہتے تھے رباب اب میں تری مانوں گا
پھر بھی تم دیر سے گھر جاتے ہو حد کرتے ہو