Fatima wasia Jayasi

فاطمہ وصیہ جائسی

فاطمہ وصیہ جائسی کی غزل

    اک مشت پر ہوں مجھ کو یقیناً سکوں نہیں

    اک مشت پر ہوں مجھ کو یقیناً سکوں نہیں لیکن ہوا اڑا کے جو لے جائے یوں نہیں اکثر زمانے والوں نے سوچا ہے اس طرح موجود ہوں مگر یہ خبر ہو کہ ہوں نہیں خودداریٔ مزاج کچھ اتنی عزیز ہے مل جائے سب جہان تو میں اس کو دوں نہیں واعظ نے یوں بنا لیا خود نظم زندگی ہوتے رہیں گناہ پہ اس کو گنوں ...

    مزید پڑھیے

    دل میں محبتوں کے سوا اور کچھ نہیں

    دل میں محبتوں کے سوا اور کچھ نہیں تیری حکایتوں کے سوا اور کچھ نہیں یہ غم کی بھیڑ اور یہ دنیا کے راستے ان کی عنایتوں کے سوا اور کچھ نہیں اپنا نہیں خیال مگر دوسروں کا ہے بالکل حماقتوں کے سوا اور کچھ نہیں بھائی کو بھائی کس لیے دیتا ہے رنج و غم بے جا عداوتوں کے سوا اور کچھ نہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں خیال تو پھر انتظار کس کا ہے

    نہیں خیال تو پھر انتظار کس کا ہے یہ ذہن و دل یہ بلا وجہ بار کس کا ہے بتائے کون یہ اہل خرد سے محفل میں چمن ہے کس کے لئے خار زار کس کا ہے ہمارا نام تو غیروں میں ہو گیا شامل جو لوگ اپنے ہیں ان میں شمار کس کا ہے کسی کو دولت دنیا کسی کو عزت نفس خدا کی دین پہ اب اختیار کس کا ہے عروس موت ...

    مزید پڑھیے

    دل میں اس کا خیال کیوں آیا

    دل میں اس کا خیال کیوں آیا موسم برشگال کیوں آیا وہ جو ہنستا تھا اس کے چہرے پر آج رنگ ملال کیوں آیا نام سے میرے جس کو نفرت تھی پوچھنے میرا حال کیوں آیا ناز تھا کس لئے بہاروں پر یہ بتا دے زوال کیوں آیا جس کو شکوہ تھا بد خصالوں سے پھر وہی خوش خصال کیوں آیا سن رہے ہیں کہ پھر نوازش ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ میں اپنے ابھی تک ایک ساغر ہی تو ہے

    ہاتھ میں اپنے ابھی تک ایک ساغر ہی تو ہے جس کو سب کہتے ہیں مے خانہ وہ اندر ہی تو ہے دام میں طائر کو لے جاتی ہے دانے کی تلاش پھر بھی مظلومی و محرومی مقدر ہی تو ہے کیسی کیسی کوششیں کر لیں میان جنگ بھی مرد میداں جو بنا ہے وہ سکندر ہی تو ہے اپنے خالق کی عطا پر ناز ہونا چاہئے جو حسد ...

    مزید پڑھیے

    زندگی سادہ ورق پر اک حسیں تحریر ہے

    زندگی سادہ ورق پر اک حسیں تحریر ہے اور یہ دنیا اسی تحریر کی تفسیر ہے حق بہ جانب صرف ہم ہیں دوسرا کوئی نہیں خود پسندی کی یہی ادنیٰ سی اک تصویر ہے یہ بھی انداز تغافل اور تلون کی دلیل جو بہت پیارا تھا اب وہ لائق تعزیر ہے راہبر ملتے ہیں لیکن راہ دکھلاتے نہیں منزلوں پر جو پہنچ جائے ...

    مزید پڑھیے

    بادشاہ وقت کوئی اور کوئی مجبور کیوں

    بادشاہ وقت کوئی اور کوئی مجبور کیوں بن گیا ہے اک زمانے کا یہی دستور کیوں ہے بقا کے ساتھ تو نام فنا بھی لازمی آپ اتنی بے ثباتی پر ہوئے مغرور کیوں دھوپ میں پانی میں سردی میں ہوا کے ساتھ ساتھ جان اپنی دے رہا ہے آج بھی مزدور کیوں یہ تو دنیا ہے نہ بدلی ہے نہ بدلے گی کبھی غور کرنے کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بات تھی کہ اس کو سنورنے نہیں دیا

    کیا بات تھی کہ اس کو سنورنے نہیں دیا آئینہ ہاتھ میں تھا نکھرنے نہیں دیا طوفان میں پھنسے تو کنارے تک آ گئے ساحل نے ان کو پھر بھی ابھرنے نہیں دیا اس دور پر فتن میں سلیقے سے ٹوٹ کر ٹوٹے تو روز ہی پہ بکھرنے نہیں دیا ہم نے امیر شہر کو سجدہ نہیں کیا خودداریٔ مزاج نے گرنے نہیں دیا رد ...

    مزید پڑھیے

    یوں لگا دیکھ کے جیسے کوئی اپنا آیا

    یوں لگا دیکھ کے جیسے کوئی اپنا آیا تھی نگاہوں میں جو صورت کوئی ویسا آیا دن گزارے تو بہت کاٹ دیئے ماہ و سال اپنے گھر میں نہ کوئی آپ کے جیسا آیا ایسا ماحول کہ پل بھر نہ جہاں رک پائے کیا کبھی آپ کو اس طرح بھی جینا آیا جو کیا ہم نے وہ سب تم نے بھلایا کیسے اتنے احسانوں کا بدلہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    آنسو ہے قیمتی جو ہماری پلک میں ہے

    آنسو ہے قیمتی جو ہماری پلک میں ہے وہ بات پھر کہاں جو فقط اک جھلک میں ہے ہم بھی اسی طرح سے زمانے کے بیچ ہیں جس طرح سے وہ ایک ستارا فلک میں ہے گملوں میں پھول خوب سجائے ہیں آپ نے لیکن وہ بات کب جو چمن کی مہک میں ہے ہم کب یہ کہہ رہے ہیں نہیں آرٹسٹ آپ وہ بات تو نہیں ہے جو اوپر دھنک میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2