Fatima wasia Jayasi

فاطمہ وصیہ جائسی

فاطمہ وصیہ جائسی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    اک مشت پر ہوں مجھ کو یقیناً سکوں نہیں

    اک مشت پر ہوں مجھ کو یقیناً سکوں نہیں لیکن ہوا اڑا کے جو لے جائے یوں نہیں اکثر زمانے والوں نے سوچا ہے اس طرح موجود ہوں مگر یہ خبر ہو کہ ہوں نہیں خودداریٔ مزاج کچھ اتنی عزیز ہے مل جائے سب جہان تو میں اس کو دوں نہیں واعظ نے یوں بنا لیا خود نظم زندگی ہوتے رہیں گناہ پہ اس کو گنوں ...

    مزید پڑھیے

    دل میں محبتوں کے سوا اور کچھ نہیں

    دل میں محبتوں کے سوا اور کچھ نہیں تیری حکایتوں کے سوا اور کچھ نہیں یہ غم کی بھیڑ اور یہ دنیا کے راستے ان کی عنایتوں کے سوا اور کچھ نہیں اپنا نہیں خیال مگر دوسروں کا ہے بالکل حماقتوں کے سوا اور کچھ نہیں بھائی کو بھائی کس لیے دیتا ہے رنج و غم بے جا عداوتوں کے سوا اور کچھ نہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں خیال تو پھر انتظار کس کا ہے

    نہیں خیال تو پھر انتظار کس کا ہے یہ ذہن و دل یہ بلا وجہ بار کس کا ہے بتائے کون یہ اہل خرد سے محفل میں چمن ہے کس کے لئے خار زار کس کا ہے ہمارا نام تو غیروں میں ہو گیا شامل جو لوگ اپنے ہیں ان میں شمار کس کا ہے کسی کو دولت دنیا کسی کو عزت نفس خدا کی دین پہ اب اختیار کس کا ہے عروس موت ...

    مزید پڑھیے

    دل میں اس کا خیال کیوں آیا

    دل میں اس کا خیال کیوں آیا موسم برشگال کیوں آیا وہ جو ہنستا تھا اس کے چہرے پر آج رنگ ملال کیوں آیا نام سے میرے جس کو نفرت تھی پوچھنے میرا حال کیوں آیا ناز تھا کس لئے بہاروں پر یہ بتا دے زوال کیوں آیا جس کو شکوہ تھا بد خصالوں سے پھر وہی خوش خصال کیوں آیا سن رہے ہیں کہ پھر نوازش ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ میں اپنے ابھی تک ایک ساغر ہی تو ہے

    ہاتھ میں اپنے ابھی تک ایک ساغر ہی تو ہے جس کو سب کہتے ہیں مے خانہ وہ اندر ہی تو ہے دام میں طائر کو لے جاتی ہے دانے کی تلاش پھر بھی مظلومی و محرومی مقدر ہی تو ہے کیسی کیسی کوششیں کر لیں میان جنگ بھی مرد میداں جو بنا ہے وہ سکندر ہی تو ہے اپنے خالق کی عطا پر ناز ہونا چاہئے جو حسد ...

    مزید پڑھیے

تمام