Fasih Akmal

فصیح اکمل

فصیح اکمل کی غزل

    لٹکائی دیوار پہ کس نے حاتم کی تصویر

    لٹکائی دیوار پہ کس نے حاتم کی تصویر ہاتھ میں ٹوٹے کاسے تھامے دوڑے آئے فقیر سوچ رہا ہے دیر سے بے چارہ اک مجمع باز شام تلک کچھ ہاتھ نہ آیا دن بھر کی تقریر گاؤں گاؤں مانگ رہے ہیں قسمت کی خیرات جنت دوزخ بیچنے والے شہری پیر فقیر بھولے بسرے لفظ اچٹ کر مٹا گئے مفہوم دن کو پڑھنے بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نیا کرنے کی خواہش میں پرانے ہو گئے

    کچھ نیا کرنے کی خواہش میں پرانے ہو گئے بال چاندی ہو گئے بچے سیانے ہو گئے زندگی ہنسنے لگی پرچھائیوں کے شہر میں چاند کیا ابھرا کہ سب منظر سہانے ہو گئے ریت پر تو ٹوٹ کر برسے مگر بستی پہ کم اس نئی رت میں تو بادل بھی دوانے ہو گئے بادلوں کو دیکھ کر وہ یاد کرتا ہے مجھے اس کہانی کو سنے ...

    مزید پڑھیے

    چشم حیرت کو تعلق کی فضا تک لے گیا

    چشم حیرت کو تعلق کی فضا تک لے گیا کوئی خوابوں سے مجھے دشت بلا تک لے گیا ٹوٹتی پرچھائیوں کے شہر میں تنہا ہوں اب حادثوں کا سلسلہ غم آشنا تک لے گیا دھوپ دیواروں پہ چڑھ کر دیکھتی ہی رہ گئی کون سورج کو اندھیروں کی گپھا تک لے گیا عمر بھر ملنے نہیں دیتی ہیں اب تو رنجشیں وقت ہم سے روٹھ ...

    مزید پڑھیے

    پیار جادو ہے کسی دل میں اتر جائے گا

    پیار جادو ہے کسی دل میں اتر جائے گا حسن اک خواب ہے اور خواب بکھر جائے گا اپنی آنکھوں کو ذرا حد ادب میں رکھنا ورنہ دھوکے میں کوئی جاں سے گزر جائے گا اب کسی اور کا تم ذکر نہ کرنا مجھ سے ورنہ اک خواب جو آنکھوں میں ہے مر جائے گا آئینہ ٹوٹے ہوئے دل کا دکھا دوں میں اگر بے وفا خود ترا ...

    مزید پڑھیے

    جو تو نہیں ہے تو لگتا ہے اب کہ تو کیا ہے

    جو تو نہیں ہے تو لگتا ہے اب کہ تو کیا ہے تمام عالم وحشت یہ چار سو کیا ہے کسی کی یاد میں آنکھیں چھلکتی رہتی ہیں تو اور مسلک عشاق میں وضو کیا ہے اداس کر گیا یہ کون مسند گل کو یہ شور و شین ہے کیسا یہ ہا و ہو کیا ہے ترے حضور بھی اپنے ہی مسئلوں میں رہے سمجھ نہ پائے کہ آنکھوں کے روبرو ...

    مزید پڑھیے

    غبار تنگ ذہنی صورت خنجر نکلتا ہے

    غبار تنگ ذہنی صورت خنجر نکلتا ہے ہماری بستیوں سے روز اک لشکر نکلتا ہے خدا جانے کہاں اس کی رفاقت ہو گئی زخمی کہ شب میں اک پرندہ چیختا اکثر نکلتا ہے متاع چشم حیراں کے سوا اب کچھ نہیں باقی دل آتش گرفتہ کا یہی جوہر نکلتا ہے لہو پی کر زمیں جب بھی نئی کروٹ بدلتی ہے کسی کا سر نکلتا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2