اس کی دیوار پہ منقوش ہے وہ حرف وفا
اس کی دیوار پہ منقوش ہے وہ حرف وفا جس کی تعبیر کو خوابوں کا سہارا نہ ملا میری تنہائی سے اکتا کے ترا نام بھی کل اپنے مستقبل تاباں کی طرف لوٹ گیا جب خیالات مرا ساتھ نہیں دیتے ہیں دل میں در آتی ہے چپکے سے وہ مانوس صدا ایسے خوش رنگ سرابوں کا سہارا کب تک مسکراتا ہوں تو دیتی ہے تمنا ...