Fasih Akmal

فصیح اکمل

فصیح اکمل کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    اس کی دیوار پہ منقوش ہے وہ حرف وفا

    اس کی دیوار پہ منقوش ہے وہ حرف وفا جس کی تعبیر کو خوابوں کا سہارا نہ ملا میری تنہائی سے اکتا کے ترا نام بھی کل اپنے مستقبل تاباں کی طرف لوٹ گیا جب خیالات مرا ساتھ نہیں دیتے ہیں دل میں در آتی ہے چپکے سے وہ مانوس صدا ایسے خوش رنگ سرابوں کا سہارا کب تک مسکراتا ہوں تو دیتی ہے تمنا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے سامنے اس طرح سرخ رو ہوگی

    کسی کے سامنے اس طرح سرخ رو ہوگی نگاہ خون تمنا سے با وضو ہوگی بروز حشر کھڑے ہونگے منصفی کے لیے خدا ملا تو مقابل سے گفتگو ہوگی تمام عمر کے زخموں کا ہے حساب کتاب ہماری فرد عمل بھی لہو لہو ہوگی قبائے زیست جو ہے خارزار ہستی میں وہ کس کے سوزن تدبیر سے رفو ہوگی ہمیں پہ ختم ہیں جور و ...

    مزید پڑھیے

    مضطرب دل کی کہانی اور ہے

    مضطرب دل کی کہانی اور ہے کوئی لیکن اس کا ثانی اور ہے اس کی آنکھیں دیکھ کر ہم پر کھلا یہ شعور حکمرانی اور ہے یہ جو قاتل ہیں انہیں کچھ مت کہو اس ستم کا کوئی بانی اور ہے عمر بھر تم شاعری کرتے رہو زخم دل کی ترجمانی اور ہے حوصلہ ٹوٹے نہ راہ شوق میں غم کی ایسی میزبانی اور ہے مدعا ...

    مزید پڑھیے

    منور جسم و جاں ہونے لگے ہیں

    منور جسم و جاں ہونے لگے ہیں کہ ہم خود پر عیاں ہونے لگے ہیں بظاہر تو دکھائی دے رہے ہیں بباطن ہم دھواں ہونے لگے ہیں جنہیں تاریخ بھی لکھتے ڈرے گی وہ ہنگامے یہاں ہونے لگے ہیں بہت سے لوگ کیوں جانے اچانک طبیعت پر گراں ہونے لگے ہیں فضا میں مرتعش بھی بے اثر بھی ہم آواز اذاں ہونے لگے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے حالات کے جوگی کا کب ٹوٹے شراپ

    دیکھیے حالات کے جوگی کا کب ٹوٹے شراپ شاید اب اس عہد میں اس سے نہ ہو میرا ملاپ صاحب امروز افسردہ مزاج و مشتعل گردش حالات کو پیمانۂ فردا سے ناپ سایۂ افکار میں کانٹے سہی چھاؤں تو ہو ذہن کی آغوش سے باہر نکلنا اب ہے پاپ دل سے ذوق جرم محنت کہہ رہا ہے بار بار آتش احساس کے شعلوں سے بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام