فرخ عدیل کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    میں مطمئن نہ ہوا تجھ کو غم سنا کے بھی

    میں مطمئن نہ ہوا تجھ کو غم سنا کے بھی اندھیرا اور بڑھا ہے دیا جلا کے بھی قبول کرتے ہوئے دل تڑپنے لگتا ہے عجیب ہوتے ہیں کچھ فیصلے خدا کے بھی وہ آسمان مری دسترس میں کیا آتا ہزار کوششیں کیں ایڑیاں اٹھا کے بھی تجھے گلے سے لگائیں تو جاں نکلتی ہے اسیر جسم ہیں لیکن تری حیا کے بھی مگر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو سانس تری یاد سے جدا نکلے

    کبھی تو سانس تری یاد سے جدا نکلے ہماری شب کے مقدر سے رتجگا نکلے عجب نہیں کہ مرے بعد میرا کل ترکہ ہرا بھرا سا بس اک زخم اور دیا نکلے بھنور نے گھیر لیا ہے سو بچ نہ پاؤں گا یہ عشق کھیل نہیں ہے کہ راستہ نکلے یہاں تو بولتے رہنا بہت ضروری ہے سخن کے شہر میں گونگے کدھر سے آ نکلے تمہاری ...

    مزید پڑھیے

    یہ چند لوگ ہمارے ہیں سب ہمارے نہیں

    یہ چند لوگ ہمارے ہیں سب ہمارے نہیں چمک رہے ہیں یہ جتنے سبھی ستارے نہیں نہ جانے جلتے ہیں کیوں ہم سے یہ جہاں والے ہمارے پاس تو اشعار ہیں شرارے نہیں وہ مسکراتا ہے اس واسطے تواتر سے کہ اس نے میری طرح دن ابھی گزارے نہیں کچھ اس لیے بھی ہم ایسوں کو موت کا ڈر ہے ہمارے سر ہیں کئی قرض جو ...

    مزید پڑھیے

    اہل سخن بتائیں مجھے مرتبہ مرا

    اہل سخن بتائیں مجھے مرتبہ مرا غالب نے آ کے خواب میں مطلع سنا مرا آیا تھا گھومنے کے لیے میں تو چار دن کس نے بنا دیا ہے یہاں مقبرہ مرا پھر مسکرا رہا ہے کوئی منہ پہ رکھ کے ہاتھ پھر آزما رہا ہے کوئی حوصلہ مرا تب مجھ پہ یہ کھلا کوئی اندر کی چوٹ ہے جب آئنے میں عکس بھی دھندلا گیا مرا

    مزید پڑھیے

    عین ممکن ہے یہ دنیا تجھے شہکار لگے

    عین ممکن ہے یہ دنیا تجھے شہکار لگے اس کی تعمیر میں ہم جیسے گنہ گار لگے دیکھنے میں تو بہت پھول تھے اس ٹہنی پر چھو کے دیکھا تو سبھی پھول ہمیں خار لگے میں نے تو زخم خریدے ہیں نہ بیچے ہیں کبھی پھر بھی یہ دل کہ کوئی درد کا بازار لگے اک جواں غم کا نتیجہ ہے کہ اکثر مجھ کو راہ چلتا ہوا ہر ...

    مزید پڑھیے

تمام