اہل سخن بتائیں مجھے مرتبہ مرا
اہل سخن بتائیں مجھے مرتبہ مرا
غالب نے آ کے خواب میں مطلع سنا مرا
آیا تھا گھومنے کے لیے میں تو چار دن
کس نے بنا دیا ہے یہاں مقبرہ مرا
پھر مسکرا رہا ہے کوئی منہ پہ رکھ کے ہاتھ
پھر آزما رہا ہے کوئی حوصلہ مرا
تب مجھ پہ یہ کھلا کوئی اندر کی چوٹ ہے
جب آئنے میں عکس بھی دھندلا گیا مرا