Farooq Zaman

فاروق زمن

  • 1969

فاروق زمن کی غزل

    درد بھی ہو زیادہ تو کم کم لگے

    درد بھی ہو زیادہ تو کم کم لگے تو نمک بھی لگائے تو مرہم لگے کتنی پیاری محبت کی سرگم لگے ننھی بٹیا کے پائل کی چھم چھم لگے جب بھی پیتا ہوں مجھ کو خدا کی قسم ماں کے ہاتھوں کا پانی بھی زمزم لگے جب تلک تم مرے ساتھ چلتے رہے مجھ کو راہوں کے کانٹے بھی ریشم لگے تم اگر ساتھ ہوں تو خزاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    چھپا کر عشق کی خوشبو کو تو رکھا نہیں جاتا

    چھپا کر عشق کی خوشبو کو تو رکھا نہیں جاتا نظر اس کو بھی پڑھ لیتی ہے جو لکھا نہیں جاتا بہت ہلچل سی ہوتی ہے ہمارے خون میں یارو کسی پر ظلم ہو تو ہم سے وہ دیکھا نہیں جاتا کسی کی بد دعا اس کی ترقی روک دیتی ہے تکبر کا شجر پھلتا ہے پر اونچا نہیں جاتا بہانے نت نئے ہر دن بنا کرتے ہو تم ...

    مزید پڑھیے

    متاع ظرف ہوتی تو قد آور ہو گئے ہوتے

    متاع ظرف ہوتی تو قد آور ہو گئے ہوتے تو پھر تم بھی مرے قد کے برابر ہو گئے ہوتے ضرورت ہی نہیں تھی آپ کو مرہم لگانے کی تسلی ہی اگر دیتے تو گھاؤ بھر گئے ہوتے تمہیں الجھا کے رکھا ہے تمناؤں کے دلدل نے اگرچہ نفس سے لڑتے قلندر ہو گئے ہوتے اگر یہ زندگی روشن ضمیروں میں بسر ہوتی ستاروں کی ...

    مزید پڑھیے