درد بھی ہو زیادہ تو کم کم لگے

درد بھی ہو زیادہ تو کم کم لگے
تو نمک بھی لگائے تو مرہم لگے


کتنی پیاری محبت کی سرگم لگے
ننھی بٹیا کے پائل کی چھم چھم لگے


جب بھی پیتا ہوں مجھ کو خدا کی قسم
ماں کے ہاتھوں کا پانی بھی زمزم لگے


جب تلک تم مرے ساتھ چلتے رہے
مجھ کو راہوں کے کانٹے بھی ریشم لگے


تم اگر ساتھ ہوں تو خزاں بھی مجھے
خوب صورت بہاروں کا موسم لگے


اے زمن کہکشاں پھول تارے قمر
ان کے آگے مجھے سارے مدھم لگے