متاع ظرف ہوتی تو قد آور ہو گئے ہوتے
متاع ظرف ہوتی تو قد آور ہو گئے ہوتے
تو پھر تم بھی مرے قد کے برابر ہو گئے ہوتے
ضرورت ہی نہیں تھی آپ کو مرہم لگانے کی
تسلی ہی اگر دیتے تو گھاؤ بھر گئے ہوتے
تمہیں الجھا کے رکھا ہے تمناؤں کے دلدل نے
اگرچہ نفس سے لڑتے قلندر ہو گئے ہوتے
اگر یہ زندگی روشن ضمیروں میں بسر ہوتی
ستاروں کی طرح ہم بھی منور ہو گئے ہوتے
تمہیں بھی شعر کہنے کا سلیقہ آ گیا ہوتا
ہمارے ساتھ رہتے تو سخنور ہو گئے ہوتے
اگر تم حق پہ لڑتے تو خدا امداد کر دیتا
تمہارے ساتھ ابابیلوں کے لشکر ہو گئے ہوتے
زمانہ رشک سے پھر دیکھنے لگتا زمنؔ مجھ کو
اگر وہ میری چاہت کا مقدر ہو گئے ہوتے