دن کو تھے ہم اک تصور رات کو اک خواب تھے
دن کو تھے ہم اک تصور رات کو اک خواب تھے ہم سمندر ہو کے بھی اس کے لئے پایاب تھے سرد سے مرمر پہ شب کو جو ابھارے تھے نقوش صبح کو دیکھا تو سب عکس ہنر نایاب تھے وہ علاقے زندگی بھر جو نمی مانگا کئے کل گھٹائیں چھائیں تو دیکھا کہ زیر آب تھے اک کرن بھی عہد میں ان کے نہ بھولے سے ملی دن کے جو ...