پو پھٹی ایک تازہ کہانی ملی
پو پھٹی ایک تازہ کہانی ملی
خیریت اس کی دن کی زبانی ملی
کوئی راحت نہ ہم کو زمینی ملی
جو بھی سوغات تھی آسمانی ملی
قید دیوار و در سے جو محفوظ ہے
ایسے گھر کی ہمیں پاسبانی ملی
کوئی پتا نہ کھڑکا کہیں رات بھر
ہر طرف خوف کی حکمرانی ملی
اور بھی لوگ تھے شہر بیمار میں
اک ہمیں کو مگر ترجمانی ملی