جب تک چراغ شام تمنا جلے چلو
جب تک چراغ شام تمنا جلے چلو دو چار ہی قدم ہے یہ رستہ چلے چلو اس حد کے بعد کوئی نہیں درمیاں میں حد طے کر چکے ہو اور جو سب مرحلے چلو بے خواب ''خون آنکھ'' میں دفنا کے زخم خواب ملنے کو ہے سحر سے یہ شب بھی گلے چلو شاید وہ ڈھونڈھتا ہو تمہیں جس کی کھوج ہے چہرے پہ جذب دل کے اجالے ملے ...