فرحت شہزاد کی غزل

    جب تک چراغ شام تمنا جلے چلو

    جب تک چراغ شام تمنا جلے چلو دو چار ہی قدم ہے یہ رستہ چلے چلو اس حد کے بعد کوئی نہیں درمیاں میں حد طے کر چکے ہو اور جو سب مرحلے چلو بے خواب ''خون آنکھ'' میں دفنا کے زخم خواب ملنے کو ہے سحر سے یہ شب بھی گلے چلو شاید وہ ڈھونڈھتا ہو تمہیں جس کی کھوج ہے چہرے پہ جذب دل کے اجالے ملے ...

    مزید پڑھیے

    صوت کیا شے ہے خامشی کیا ہے

    صوت کیا شے ہے خامشی کیا ہے غم کسے کہتے ہیں خوشی کیا ہے آج ہوں کل یہاں نہیں ہوں گا مجھ سے جاناں یہ بے رخی کیا ہے دیس پردیس ہو گیا اب تو آشنا کون اجنبی کیا ہے زندگی تیرے وصل کی خواہش مل گیا تو تو زندگی کیا ہے اور گر تو بچھڑ گیا مجھ سے پھر مری جان موت بھی کیا ہے ایک پل بھی سکوں ...

    مزید پڑھیے

    شام کہتی ہے کوئی بات جدا سی لکھوں

    شام کہتی ہے کوئی بات جدا سی لکھوں دل کا اصرار ہے پھر اس کی اداسی لکھوں آج زخموں کو محبت کی عطا کے بدلے تحفہ و تمغۂ احباب شناسی لکھوں ساتھ ہو تم بھی مرے ساتھ ہے تنہائی بھی کون سے دل سے کسے وجہ اداسی لکھوں جس نے دل مانگا نہیں چھین لیا ہے مجھ سے آپ میں آؤں تو وہ آنکھ حیا سی ...

    مزید پڑھیے

    رنج کے ہاتھوں گیت خوشی کے لکھواؤ تو بات بنے

    رنج کے ہاتھوں گیت خوشی کے لکھواؤ تو بات بنے توڑ کے اشکوں کی زنجیریں مسکاؤ تو بات بنے شور مچاتی آوازوں سے توڑ کے رشتہ پل دو پل خاموشی کی سرگوشی گر سن پاؤ تو بات بنے گلشن میں تو خوشبو ہر سو رہتی ہی ہے گل رت میں صحراؤں میں جاناں غنچے مہکاؤ تو بات بنے مجھ کو ہیر سیال سے مطلب اور نہ ...

    مزید پڑھیے

    آمر عقل سے شہزادؔ بغاوت کر لیں

    آمر عقل سے شہزادؔ بغاوت کر لیں آؤ اس شخص سے اقرار محبت کر لیں کل نہ جانے کہ کسے وقت کہاں لے جائے آج پل بھر ہی سہی خواب حقیقت کر لیں اس کو تہمت سے بچانا ہے ہر اک قسمت پر ہنستے رہنا ہی چلو آج سے عادت کر لیں کون منزل کے لئے لطف سفر کو کھوئے چلتے رہنے سے ہی تجدید رفاقت کر لیں ہم نے سب ...

    مزید پڑھیے

    یہ زمیں خواب ہے آسماں خواب ہے

    یہ زمیں خواب ہے آسماں خواب ہے اک مکاں ہی نہیں لا مکاں خواب ہے جان لیوا سہی جستجو کی تھکن پر سہارا دیے اک جواں خواب ہے اس کی آنکھوں میں اپنائیت کی چمک میری آنکھوں کا اک بے اماں خواب ہے ٹوٹ جائے تو کچھ بھی نہیں کوئی بھی جس کے دم سے ہیں دونوں جہاں خواب ہے چلچلاتی ہوئی وقت کی دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    اپنی آنکھوں میں حسیں خواب سجائے رکھو

    اپنی آنکھوں میں حسیں خواب سجائے رکھو لاکھ طوفان اٹھیں شمع جلائے رکھو رات پھر رات ہے اک روز گزر جائے گی صبح کی آس عزائم میں بسائے رکھو خواہش دل کی ہوا تیز بہت ہے یارو آگ پندار کی سینے میں جلائے رکھو جیتنا چاہو تو ہر مات سہو ہنس ہنس کر فکر مایوس خیالوں سے بچائے رکھو یوں ذرا دیر ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کو جکڑے تھے کل خواب عذابوں کے

    آنکھ کو جکڑے تھے کل خواب عذابوں کے میں سیراب کھڑا تھا بیچ سرابوں کے تجھ کو کھو کر مجھ پر وہ بھی دن آئے چھپ نہ سکا دکھ پیچھے کئی نقابوں کے فکر کا تن کب ڈھانپ سکی مدہوشی تک چھوڑ دیے نشوں نے ہاتھ شرابوں کے عمر انہی کے ساتھ گزاری ہے جاناں زخم مجھے لگتے ہیں پھول گلابوں کے ایک سوال ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک چیز ہے فانی فقط حیات نہیں

    ہر ایک چیز ہے فانی فقط حیات نہیں بجز خدا کے کسی کو یہاں ثبات نہیں حیات نام ہی تبدیلیوں کا ہے جاناں بدل گئے ہو جو تم بھی تو کوئی بات نہیں کرم ہے یہ مرے دو ایک خاص یاروں کا تباہیوں میں مری دشمنوں کا ہاتھ نہیں کہ جیسے دل نہیں سینے میں دکھ دھڑکتا ہے جہاں بھی جاؤں الم سے کہیں نجات ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے تنہائی کے مارے نہیں دیکھے جاتے

    ہم سے تنہائی کے مارے نہیں دیکھے جاتے بن ترے چاند ستارے نہیں دیکھے جاتے ہارنا دن کا ہے منظور مگر جان عزیز ہم سے گیسو ترے ہارے نہیں دیکھے جاتے دل پھنسا بھی ہو بھنور میں تو کوئی بات نہیں رنج میں ڈوبتے پیارے نہیں دیکھے جاتے جن کے پیروں میں سمندر تھے جھکائے نظریں ان کی آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2