فرحت شہزاد کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    جب تک چراغ شام تمنا جلے چلو

    جب تک چراغ شام تمنا جلے چلو دو چار ہی قدم ہے یہ رستہ چلے چلو اس حد کے بعد کوئی نہیں درمیاں میں حد طے کر چکے ہو اور جو سب مرحلے چلو بے خواب ''خون آنکھ'' میں دفنا کے زخم خواب ملنے کو ہے سحر سے یہ شب بھی گلے چلو شاید وہ ڈھونڈھتا ہو تمہیں جس کی کھوج ہے چہرے پہ جذب دل کے اجالے ملے ...

    مزید پڑھیے

    صوت کیا شے ہے خامشی کیا ہے

    صوت کیا شے ہے خامشی کیا ہے غم کسے کہتے ہیں خوشی کیا ہے آج ہوں کل یہاں نہیں ہوں گا مجھ سے جاناں یہ بے رخی کیا ہے دیس پردیس ہو گیا اب تو آشنا کون اجنبی کیا ہے زندگی تیرے وصل کی خواہش مل گیا تو تو زندگی کیا ہے اور گر تو بچھڑ گیا مجھ سے پھر مری جان موت بھی کیا ہے ایک پل بھی سکوں ...

    مزید پڑھیے

    شام کہتی ہے کوئی بات جدا سی لکھوں

    شام کہتی ہے کوئی بات جدا سی لکھوں دل کا اصرار ہے پھر اس کی اداسی لکھوں آج زخموں کو محبت کی عطا کے بدلے تحفہ و تمغۂ احباب شناسی لکھوں ساتھ ہو تم بھی مرے ساتھ ہے تنہائی بھی کون سے دل سے کسے وجہ اداسی لکھوں جس نے دل مانگا نہیں چھین لیا ہے مجھ سے آپ میں آؤں تو وہ آنکھ حیا سی ...

    مزید پڑھیے

    رنج کے ہاتھوں گیت خوشی کے لکھواؤ تو بات بنے

    رنج کے ہاتھوں گیت خوشی کے لکھواؤ تو بات بنے توڑ کے اشکوں کی زنجیریں مسکاؤ تو بات بنے شور مچاتی آوازوں سے توڑ کے رشتہ پل دو پل خاموشی کی سرگوشی گر سن پاؤ تو بات بنے گلشن میں تو خوشبو ہر سو رہتی ہی ہے گل رت میں صحراؤں میں جاناں غنچے مہکاؤ تو بات بنے مجھ کو ہیر سیال سے مطلب اور نہ ...

    مزید پڑھیے

    آمر عقل سے شہزادؔ بغاوت کر لیں

    آمر عقل سے شہزادؔ بغاوت کر لیں آؤ اس شخص سے اقرار محبت کر لیں کل نہ جانے کہ کسے وقت کہاں لے جائے آج پل بھر ہی سہی خواب حقیقت کر لیں اس کو تہمت سے بچانا ہے ہر اک قسمت پر ہنستے رہنا ہی چلو آج سے عادت کر لیں کون منزل کے لئے لطف سفر کو کھوئے چلتے رہنے سے ہی تجدید رفاقت کر لیں ہم نے سب ...

    مزید پڑھیے

تمام