تھا پا شکستہ آنکھ مگر دیکھتی تو تھی
تھا پا شکستہ آنکھ مگر دیکھتی تو تھی مانا وہ بے عمل تھا مگر آگہی تو تھی الزام نارسی سے مبرا نہیں تھی سیپ لیکن کسی کے شوق میں ڈوبی ہوئی تو تھی مانا وہ دشت شوق میں پیاسا ہی مر گیا اک جھیل جستجو کی پس تشنگی تو تھی احساس پر محیط تھے لفظوں کے دائرے لفظوں کے دائروں میں مگر زندگی تو ...