فرحت ندیم ہمایوں کی غزل

    اب زندگی رو رو کے گزاریں گے نہیں ہم

    اب زندگی رو رو کے گزاریں گے نہیں ہم یہ بوجھ تو ہے بوجھ اتاریں گے نہیں ہم تم خود ہی اگر لوٹ کے آ جاؤ تو بہتر ہرگز تمہیں اس بار پکاریں گے نہیں ہم اک عشق کی بازی ہی تو ہم ہارے ہیں اس سے اے راہ طلب حوصلہ ہاریں گے نہیں ہم یہ گیسوئے ہستی کے سنورنے کی گھڑی ہے اب گیسوئے جاناں کو سنواریں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی عہد وفا بھولا ہوا ہوں

    کوئی عہد وفا بھولا ہوا ہوں نہیں کچھ یاد کیا بھولا ہوا ہوں خبر گیری کروں گا کیا کسی کی میں خود اپنا پتا بھولا ہوا ہوں اگر مانگوں تو شاید پا سکوں کچھ مگر حرف دعا بھولا ہوا ہوں خود اپنے شہر ہی میں ہوں مسافر میں گھر کا راستہ بھولا ہوا ہوں مجھے ہے یاد جو تجھ سے سنا تھا خود اپنا ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2