فرحت ندیم ہمایوں کی غزل

    حال میں جینے کی تدبیر بھی ہو سکتی ہے

    حال میں جینے کی تدبیر بھی ہو سکتی ہے زندگی ماضی کی تصویر بھی ہو سکتی ہے آس میں اس کی نہ ہر کام ادھورا چھوڑو اس کے آنے میں تو تاخیر بھی ہو سکتی ہے میرا ہر خواب تو بس خواب ہی جیسا نکلا کیا کسی خواب کی تعبیر بھی ہو سکتی ہے دل تو میرا تھا مگر یہ مجھے معلوم نہ تھا یہ کسی اور کی جاگیر ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا یہ رخ دیکھا نہیں تھا

    محبت کا یہ رخ دیکھا نہیں تھا وہ یوں بدلے گا یہ سوچا نہیں تھا عجب ہے سہہ کے زخم بے وفائی یہ دل کہتا ہے وہ ایسا نہیں تھا سبب کوئی تو ہے ان نفرتوں کا میں جھوٹا تھا کہ وہ سچا نہیں تھا نہ جانے کیوں مرے حصے میں آیا وہ دکھ قسمت میں جو لکھا نہیں تھا بہت تنہائیاں تھیں اس سے پہلے مگر اتنا ...

    مزید پڑھیے

    یہ فرقتوں میں لمحۂ وصال کیسے آ گیا

    یہ فرقتوں میں لمحۂ وصال کیسے آ گیا محبتوں میں پھر نیا ابال کیسے آ گیا جسے جہاں کے مشغلوں میں اپنا ہوش بھی نہ تھا اچانک آج اسے مرا خیال کیسے آ گیا ابھی تلک تو میرے سارے زخم تھے ہرے بھرے یکایک ان کو کار اندمال کیسے آ گیا جدائی کا بس ایک پل گراں تھا زندگی پہ جب تو درمیان بحر ماہ و ...

    مزید پڑھیے

    جو تجھے پیکر صد ناز و ادا کہتے ہیں

    جو تجھے پیکر صد ناز و ادا کہتے ہیں قدرداں حسن کے یہ بات بجا کہتے ہیں اس کے چہرے کی ضیا سے ہے چمک سورج کی اس کی بکھری ہوئی زلفوں کو گھٹا کہتے ہیں وہ جو آنکھوں سے پلائے تو چلو پی لیں گے ویسے ہم پینے پلانے کو برا کہتے ہیں سرخ ہاتھوں کی حقیقت تو ہمی جانتے ہیں جو نہیں جانتے وہ رنگ حنا ...

    مزید پڑھیے

    نئے مزاج کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں

    نئے مزاج کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں ہم اپنے آپ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں قبول ترک تعلق نہیں ہے لیکن ہم تمہارے حکم کی تعمیل کرنا چاہتے ہیں غموں کے فیل نہ ڈھا دیں کہیں یہ کعبۂ دل سو ہم دعائے ابابیل کرنا چاہتے ہیں ہمارے جلنے سے ملتی ہے روشنی تم کو تو روشن اب یہی قندیل کرنا چاہتے ...

    مزید پڑھیے

    ہے وہی ایک میرے سوا اور میں

    ہے وہی ایک میرے سوا اور میں دونوں تنہا ہیں میرا خدا اور میں ہے خلاصہ مری زندگی کا یہی ایک ناکام حرف دعا اور میں تیرگی ختم کرنے کی امید پر رات بھر ہی جلا اک دیا اور میں کون جیتے گا اس جنگ میں دیکھیے ہو گئے ہیں مقابل ہوا اور میں آئی برکھا کی رت میرے دکھ بانٹنے روئے پھر ساتھ مل کر ...

    مزید پڑھیے

    مسئلہ آج مرے عشق کا تو حل کر دے

    مسئلہ آج مرے عشق کا تو حل کر دے پیار کر ٹوٹ کے مجھ سے مجھے پاگل کر دے لوٹ لے میرا سکوں اور مجھے بے کل کر دے یوں سمٹ آ مری بانہوں میں انہیں شل کر دے دیکھ کر پہلی نظر میں جو امڈ آئے تھے پھر سے جذبات میں پیدا وہی ہلچل کر دے بن کے گھنگھور گھٹا مجھ پہ تو چھا کھل کے برس خشک صحرا کو مرے ...

    مزید پڑھیے

    نہ دولت کی طلب تھی اور نہ دولت چاہئے ہے

    نہ دولت کی طلب تھی اور نہ دولت چاہئے ہے محبت چاہئے تھی بس محبت چاہئے ہے سہا جاتا نہیں ہم سے غم ہجر مسلسل ذرا سی دیر کو تیری رفاقت چاہئے ہے ترا دیدار ہو آنکھیں کسی بھی سمت دیکھیں سو ہر چہرے میں اب تیری شباہت چاہئے ہے کیا ہے تو نے جب ترک تعلق کا ارادہ ہمیں بھی فیصلہ کرنے کی مہلت ...

    مزید پڑھیے

    تھا پہلا سفر اس کی رفاقت بھی نئی تھی

    تھا پہلا سفر اس کی رفاقت بھی نئی تھی رستے بھی کٹھن اور مسافت بھی نئی تھی دل تھا کہ کسی طور بھی قابو میں نہیں تھا رہ رہ کے دھڑکنے کی علامت بھی نئی تھی جب اس نے کہا تھا کہ مجھے عشق ہے تم سے آنکھوں میں جو آئی تھی وہ حیرت بھی نئی تھی صدیوں کے تعلق کا گماں ہونے لگا تھا جب کہ مری اس شخص ...

    مزید پڑھیے

    اے کاتب تقدیر یہ تقدیر میں لکھ دے

    اے کاتب تقدیر یہ تقدیر میں لکھ دے بس اس کی محبت مری جاگیر میں لکھ دے دے ایسا جنوں جیسا دیا قیس کو تو نے مجھ کو بھی اسی حلقۂ زنجیر میں لکھ دے پانے کا اسے خواب جو دیکھا ہے ہمیشہ وہ خواب ہی بس خواب کی تعبیر میں لکھ دے دل ایسا مکاں ہے جو اگر ٹوٹ گیا تو لگ جائیں گی صدیاں نئی تعمیر میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2