فرحت ندیم ہمایوں کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    حال میں جینے کی تدبیر بھی ہو سکتی ہے

    حال میں جینے کی تدبیر بھی ہو سکتی ہے زندگی ماضی کی تصویر بھی ہو سکتی ہے آس میں اس کی نہ ہر کام ادھورا چھوڑو اس کے آنے میں تو تاخیر بھی ہو سکتی ہے میرا ہر خواب تو بس خواب ہی جیسا نکلا کیا کسی خواب کی تعبیر بھی ہو سکتی ہے دل تو میرا تھا مگر یہ مجھے معلوم نہ تھا یہ کسی اور کی جاگیر ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا یہ رخ دیکھا نہیں تھا

    محبت کا یہ رخ دیکھا نہیں تھا وہ یوں بدلے گا یہ سوچا نہیں تھا عجب ہے سہہ کے زخم بے وفائی یہ دل کہتا ہے وہ ایسا نہیں تھا سبب کوئی تو ہے ان نفرتوں کا میں جھوٹا تھا کہ وہ سچا نہیں تھا نہ جانے کیوں مرے حصے میں آیا وہ دکھ قسمت میں جو لکھا نہیں تھا بہت تنہائیاں تھیں اس سے پہلے مگر اتنا ...

    مزید پڑھیے

    یہ فرقتوں میں لمحۂ وصال کیسے آ گیا

    یہ فرقتوں میں لمحۂ وصال کیسے آ گیا محبتوں میں پھر نیا ابال کیسے آ گیا جسے جہاں کے مشغلوں میں اپنا ہوش بھی نہ تھا اچانک آج اسے مرا خیال کیسے آ گیا ابھی تلک تو میرے سارے زخم تھے ہرے بھرے یکایک ان کو کار اندمال کیسے آ گیا جدائی کا بس ایک پل گراں تھا زندگی پہ جب تو درمیان بحر ماہ و ...

    مزید پڑھیے

    جو تجھے پیکر صد ناز و ادا کہتے ہیں

    جو تجھے پیکر صد ناز و ادا کہتے ہیں قدرداں حسن کے یہ بات بجا کہتے ہیں اس کے چہرے کی ضیا سے ہے چمک سورج کی اس کی بکھری ہوئی زلفوں کو گھٹا کہتے ہیں وہ جو آنکھوں سے پلائے تو چلو پی لیں گے ویسے ہم پینے پلانے کو برا کہتے ہیں سرخ ہاتھوں کی حقیقت تو ہمی جانتے ہیں جو نہیں جانتے وہ رنگ حنا ...

    مزید پڑھیے

    نئے مزاج کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں

    نئے مزاج کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں ہم اپنے آپ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں قبول ترک تعلق نہیں ہے لیکن ہم تمہارے حکم کی تعمیل کرنا چاہتے ہیں غموں کے فیل نہ ڈھا دیں کہیں یہ کعبۂ دل سو ہم دعائے ابابیل کرنا چاہتے ہیں ہمارے جلنے سے ملتی ہے روشنی تم کو تو روشن اب یہی قندیل کرنا چاہتے ...

    مزید پڑھیے

تمام