Farhat Abbas Shah

فرحت عباس شاہ

فرحت عباس شاہ کی غزل

    سفر کے لاکھ حیلے ہیں

    سفر کے لاکھ حیلے ہیں یہ دریا تو وسیلے ہیں کہاں سے ہو کے آئی ہے ہوا کے ہاتھ پیلے ہیں ڈسا ہے ہجر نے ہم کو ہمارے سانس نیلے ہیں خدایا خشک رت میں بھی ہمارے نین گیلے ہیں میں شاعر ہوں محبت کا مرے دکھ بھی رسیلے ہیں ابھی تو جنگ جاری ہے مگر اعصاب ڈھیلے ہیں

    مزید پڑھیے

    غم کا مارا کبھی نہ ہو کوئی

    غم کا مارا کبھی نہ ہو کوئی بے سہارا کبھی نہ ہو کوئی جب ہر اک شخص ہو فقط دریا جب کنارا کبھی نہ ہو کوئی گر کبھی ہو تو ہو فقط تشبیہ استعارہ کبھی نہ ہو کوئی کیوں بھلا اس طرح طبیعت ہو کیوں گوارا کبھی نہ ہو کوئی تو کہ اک عمر انتظار کرے اور اشارہ کبھی نہ ہو کوئی اس قدر ہوں تہی خدا نہ ...

    مزید پڑھیے

    کہا میں کہاں ہو تم

    کہا میں کہاں ہو تم جواب آیا جہاں ہو تم مرے جیون سے ظاہر ہو مرے غم میں نہاں ہو تم مری تو ساری دنیا ہو مرا سارا جہاں ہو تم مری سوچوں کے محور ہو مرا زور بیاں ہو تم میں تو لفظ محبت ہوں مگر میری زباں ہو تم

    مزید پڑھیے

    دل بھی آوارہ نظر آوارہ

    دل بھی آوارہ نظر آوارہ کٹ گیا سارا سفر آوارہ زندگی بھٹکا ہوا جنگل ہے راہ بے چین شجر آوارہ روح کی کھڑکی سے ہم جھانکتے ہیں اور لگتا ہے نگر آوارہ تجھ کو معلوم کہاں ہوگا کہ شب کیسے کرتے ہیں بسر آوارہ مجھ کو معلوم ہے اپنے بارے ہوں بہت اچھا مگر آوارہ یہ الگ بات کہ بس پل دو پل لوٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے خواب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں

    تمہارے خواب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں کئی سراب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں تمہارا غم غم دنیا علوم آگاہی سبھی عذاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں اسی لیے تو میں عریانیوں سے ہوں محفوظ بہت حجاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں نہ جانے کون ہیں یہ لوگ جو کہ صدیوں سے پس نقاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں میں بے ...

    مزید پڑھیے

    موت کا وقت گزر جائے گا

    موت کا وقت گزر جائے گا یہ بھی سیلاب اتر جائے گا آ گیا ہے جو کسی سکھ کا خیال مجھ کو چھوئے گا تو مر جائے گا کیا خبر تھی مرا خاموش مکاں اپنی آواز سے ڈر جائے گا آ گیا ہے جو دکھوں کا موسم کچھ نہ کچھ تو کہیں دھر جائے گا جھوٹ بولے گا تو کیا ہے اس میں کوئی وعدا بھی تو کر جائے گا اس کے ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو سا بدن یاد نہ سانسوں کی ہوا یاد

    خوشبو سا بدن یاد نہ سانسوں کی ہوا یاد اجڑے ہوئے باغوں کو کہاں باد صبا یاد آتی ہے پریشانی تو آتا ہے خدا یاد ورنہ نہیں دنیا میں کوئی تیرے سوا یاد جو بھولے سے بھولے ہیں مگر تیرے علاوہ اک بچھڑا ہوا دل ہمیں آتا ہے سدا یاد میں تو ہوں اب اک عمر سے پچھتاووں کی زد میں کیا تم کو بھی آتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے بہت مسائل ہیں

    زندگی کے بہت مسائل ہیں ہر قدم پر پہاڑ حائل ہیں اے دل بے قرار مدت سے ہم تری وحشتوں کے قائل ہیں ایسے تکتے ہیں آپ کی جانب جیسے موسم نہیں ہیں سائل ہیں پھول خوشبو ہوا شجر بارش ایک تیری طرف ہی مائل ہیں فاصلہ تو بہت ہی کم ہے مگر درمیاں میں کئی مسائل ہیں اس کے چہرے کے سامنے فرحتؔ رنگ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سحر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے

    کبھی سحر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے تمہارا درد کئی کام لے گیا مجھ سے مجھے خبر نہ ہوئی اور زمانہ جاتے ہوئے نظر بچا کے ترا نام لے گیا مجھ سے اسے زیادہ ضرورت تھی گھر بسانے کی وہ آ کے میرے در و بام لے گیا مجھ سے بھلا کہاں کوئی جز اس کے ملنے والا تھا بس ایک جرأت ناکام لے گیا مجھ سے بس ...

    مزید پڑھیے

    اک یہی روشنی روشنی امکان میں ہے

    اک یہی روشنی روشنی امکان میں ہے تو ابھی تک دل ویران میں ہے شور برپا ہے تری یادوں کا رونق ہجر بیابان میں ہے پیار اور زندگی سے لگتا ہے کوئی زندہ دلی بے جان میں ہے آج بھی تیرے بدن کی خوشبو تیرے بھیجے ہوئے گلدان میں ہے زندگی بھی ہے مری آنکھوں میں موت بھی دیدۂ حیران میں ہے دل ابھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2