Farhat Abbas Shah

فرحت عباس شاہ

فرحت عباس شاہ کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    سفر کے لاکھ حیلے ہیں

    سفر کے لاکھ حیلے ہیں یہ دریا تو وسیلے ہیں کہاں سے ہو کے آئی ہے ہوا کے ہاتھ پیلے ہیں ڈسا ہے ہجر نے ہم کو ہمارے سانس نیلے ہیں خدایا خشک رت میں بھی ہمارے نین گیلے ہیں میں شاعر ہوں محبت کا مرے دکھ بھی رسیلے ہیں ابھی تو جنگ جاری ہے مگر اعصاب ڈھیلے ہیں

    مزید پڑھیے

    غم کا مارا کبھی نہ ہو کوئی

    غم کا مارا کبھی نہ ہو کوئی بے سہارا کبھی نہ ہو کوئی جب ہر اک شخص ہو فقط دریا جب کنارا کبھی نہ ہو کوئی گر کبھی ہو تو ہو فقط تشبیہ استعارہ کبھی نہ ہو کوئی کیوں بھلا اس طرح طبیعت ہو کیوں گوارا کبھی نہ ہو کوئی تو کہ اک عمر انتظار کرے اور اشارہ کبھی نہ ہو کوئی اس قدر ہوں تہی خدا نہ ...

    مزید پڑھیے

    کہا میں کہاں ہو تم

    کہا میں کہاں ہو تم جواب آیا جہاں ہو تم مرے جیون سے ظاہر ہو مرے غم میں نہاں ہو تم مری تو ساری دنیا ہو مرا سارا جہاں ہو تم مری سوچوں کے محور ہو مرا زور بیاں ہو تم میں تو لفظ محبت ہوں مگر میری زباں ہو تم

    مزید پڑھیے

    دل بھی آوارہ نظر آوارہ

    دل بھی آوارہ نظر آوارہ کٹ گیا سارا سفر آوارہ زندگی بھٹکا ہوا جنگل ہے راہ بے چین شجر آوارہ روح کی کھڑکی سے ہم جھانکتے ہیں اور لگتا ہے نگر آوارہ تجھ کو معلوم کہاں ہوگا کہ شب کیسے کرتے ہیں بسر آوارہ مجھ کو معلوم ہے اپنے بارے ہوں بہت اچھا مگر آوارہ یہ الگ بات کہ بس پل دو پل لوٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے خواب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں

    تمہارے خواب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں کئی سراب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں تمہارا غم غم دنیا علوم آگاہی سبھی عذاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں اسی لیے تو میں عریانیوں سے ہوں محفوظ بہت حجاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں نہ جانے کون ہیں یہ لوگ جو کہ صدیوں سے پس نقاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں میں بے ...

    مزید پڑھیے

تمام