زندگی کے بہت مسائل ہیں

زندگی کے بہت مسائل ہیں
ہر قدم پر پہاڑ حائل ہیں


اے دل بے قرار مدت سے
ہم تری وحشتوں کے قائل ہیں


ایسے تکتے ہیں آپ کی جانب
جیسے موسم نہیں ہیں سائل ہیں


پھول خوشبو ہوا شجر بارش
ایک تیری طرف ہی مائل ہیں


فاصلہ تو بہت ہی کم ہے مگر
درمیاں میں کئی مسائل ہیں


اس کے چہرے کے سامنے فرحتؔ
رنگ اور روشنی بھی زائل ہیں


صرف صحراؤں ہی کی بات نہیں
بستیوں میں بھی تیرے گھائل ہیں