فرحان سالم کی غزل

    عام ہے اذن کہ جو چاہو ہوا پر لکھ دو

    عام ہے اذن کہ جو چاہو ہوا پر لکھ دو عشق زندہ ہے ذرا دست صبا پر لکھ دو آ رہے ہیں سبھی اپنوں سبھی غیروں کے سلام تم بھی دشنام کوئی میری قبا پر لکھ دو پھر جلا ہے کسی آنگن میں کوئی تازہ چراغ پھر کوئی قتل کسی دست جفا پر لکھ دو حوصلہ سب نے بڑھایا ہے مرے منصف کا تم بھی انعام کوئی میری سزا ...

    مزید پڑھیے

    مکر حیات رخ کی قبا بھی اتار دی

    مکر حیات رخ کی قبا بھی اتار دی ہم نے تڑپ تڑپ کے یہ شب بھی گزار دی اب ہم پہ خاک دیکھیے کس دشت کی پڑے یاں تو اذان صبح سر اوج دار دی اب تم کرو سراغ جمال بتاں تلاش ہم نے تمہیں امانت چشم و عذار دی دیکھی ہیں یوں بھی چارہ گروں کی کرامتیں زخم لہو لہو کو دوا خار خار دی یوں بھی کیا ہے ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    مرے چراغو مرا گنج بیکراں لے لو

    مرے چراغو مرا گنج بیکراں لے لو میں جا رہا ہوں مری روشنئ جاں لے لو قریب ہے مرے خاکی لباس کی تحلیل مرے دماغ مرے دل مری زباں لے لو ہے میری آنکھوں میں عکس نوشتہ دیوار سمجھ سکو تو مرا نطق بے زباں لے لو مری جبیں پہ منقش ہیں راستوں کے چراغ بھٹک نہ جاؤ یہ دستور چیستاں لے لو رہین دشت ...

    مزید پڑھیے

    عکس کچھ نہ بدلے گا آئنوں کو دھونے سے

    عکس کچھ نہ بدلے گا آئنوں کو دھونے سے آذری نہیں آتی پتھروں پہ رونے سے مسئلہ نہ سلجھے گا پیاس بجھ نہ پائے گی بے حسی کے ساغر میں آپ کو ڈبونے سے توڑ دو حدیں ساری یہ بھی تجربہ کر لو ذات اور سمٹے گی بے حجاب ہونے سے لب پہ زعم مے خواری اور قدم بہکتے ہیں صرف کاسۂ مے میں انگلیاں ڈبونے ...

    مزید پڑھیے

    کھو بیٹھی ہے سارے خد و خال اپنی یہ دنیا

    کھو بیٹھی ہے سارے خد و خال اپنی یہ دنیا اب تو ہے فقط ایک دھمال اپنی یہ دنیا صدیوں کی ستم دیدہ غم و رنج سے معمور کس درجہ ہے زخموں سے نڈھال اپنی یہ دنیا زور آوریٔ ظلم ہے اس درجہ کہ قاتل کہتے ہیں کہ ہے ان کا منال اپنی یہ دنیا کب تک یہ ترا حسن تغافل ہے خدا یا اک لعب ہے بردست مجال اپنی ...

    مزید پڑھیے

    شہود دل زدگاں منظروں میں رکھ آنا

    شہود دل زدگاں منظروں میں رکھ آنا لہو کے داغ گلوں کے پروں میں رکھ آنا یہ خانوادۂ منصور مٹ نہ جائے کہیں مری متاع جنوں کچھ سروں میں رکھ آنا ہیں ان میں بند کسی عہد رستخیز کے عکس یہ میری آنکھیں عجائب گھروں میں رکھ آنا یہ رات پچھلے پہر آفتاب ڈھونڈے گی چراغ شام جلا کر دروں میں رکھ ...

    مزید پڑھیے

    شکست آسماں ہو جاؤں گا میں

    شکست آسماں ہو جاؤں گا میں زمیں کو اوڑھ کر سو جاؤں گا میں خلاؤں میں مجھے ڈھونڈا کرو گے نظر سے دور جب ہو جاؤں گا میں تڑپ جس کی بنا دیتی ہے پاگل وہ یاد ہم سفر ہو جاؤں گا میں تمہاری آنکھ ہو جائے گی زخمی جہاں کی گرد میں کھو جاؤں گا میں مرے سجدے کبھی رسوا نہ ہوں گے تمہارا سنگ در ہو ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا ہوا کہ سبھی اب تو داغ جلنے لگے

    یہ کیا ہوا کہ سبھی اب تو داغ جلنے لگے ہوا چلی تو لہو میں چراغ جلنے لگے مٹا گیا تھا لہو کے سبھی نشاں قاتل مگر جو شام ڈھلی سب چراغ جلنے لگے اک ایسی فصل اترنے کو ہے گلستاں میں زمانہ دیکھے کہ پھولوں سے باغ جلنے لگے نگاہ طائر زنداں اٹھی تھی گھر کی طرف کہ سوز آتش گریاں سے داغ جلنے ...

    مزید پڑھیے

    وہ قافلہ جو رہ شاعری میں کم اترا

    وہ قافلہ جو رہ شاعری میں کم اترا نصیب سے مرے گھر کاروان غم اترا تجھے خبر ہی نہیں ہے یہ قصۂ کوتاہ جہاں پہ بت نہ گرے کب وہاں حرم اترا سفید ہو گئے جب شہر کے تمام ستوں ہر ایک برج ہر اک طاق میں صنم اترا کشاں کشاں جو ستاروں کی سمت نکلا تھا پھرا تو اپنی زمیں پر بہ چشم نم اترا دیار عشق ...

    مزید پڑھیے

    تو مری ابتدا تو مری انتہا میں سمندر ہوں تو ساحلوں کی ہوا

    تو مری ابتدا تو مری انتہا میں سمندر ہوں تو ساحلوں کی ہوا تیری منزل بنے میرا ہر راستا میں سمندر ہوں تو ساحلوں کی ہوا روز و شب موج در موج ہوں در بدر روز و شب ساحلوں پر پٹکتا ہوں سر ہاتھ آتا نہیں پھر بھی دامن ترا میں سمندر ہوں تو ساحلوں کی ہوا میری شوریدگی کے یہ طوفان سب میری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2