فرحان سالم کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    عام ہے اذن کہ جو چاہو ہوا پر لکھ دو

    عام ہے اذن کہ جو چاہو ہوا پر لکھ دو عشق زندہ ہے ذرا دست صبا پر لکھ دو آ رہے ہیں سبھی اپنوں سبھی غیروں کے سلام تم بھی دشنام کوئی میری قبا پر لکھ دو پھر جلا ہے کسی آنگن میں کوئی تازہ چراغ پھر کوئی قتل کسی دست جفا پر لکھ دو حوصلہ سب نے بڑھایا ہے مرے منصف کا تم بھی انعام کوئی میری سزا ...

    مزید پڑھیے

    مکر حیات رخ کی قبا بھی اتار دی

    مکر حیات رخ کی قبا بھی اتار دی ہم نے تڑپ تڑپ کے یہ شب بھی گزار دی اب ہم پہ خاک دیکھیے کس دشت کی پڑے یاں تو اذان صبح سر اوج دار دی اب تم کرو سراغ جمال بتاں تلاش ہم نے تمہیں امانت چشم و عذار دی دیکھی ہیں یوں بھی چارہ گروں کی کرامتیں زخم لہو لہو کو دوا خار خار دی یوں بھی کیا ہے ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    مرے چراغو مرا گنج بیکراں لے لو

    مرے چراغو مرا گنج بیکراں لے لو میں جا رہا ہوں مری روشنئ جاں لے لو قریب ہے مرے خاکی لباس کی تحلیل مرے دماغ مرے دل مری زباں لے لو ہے میری آنکھوں میں عکس نوشتہ دیوار سمجھ سکو تو مرا نطق بے زباں لے لو مری جبیں پہ منقش ہیں راستوں کے چراغ بھٹک نہ جاؤ یہ دستور چیستاں لے لو رہین دشت ...

    مزید پڑھیے

    عکس کچھ نہ بدلے گا آئنوں کو دھونے سے

    عکس کچھ نہ بدلے گا آئنوں کو دھونے سے آذری نہیں آتی پتھروں پہ رونے سے مسئلہ نہ سلجھے گا پیاس بجھ نہ پائے گی بے حسی کے ساغر میں آپ کو ڈبونے سے توڑ دو حدیں ساری یہ بھی تجربہ کر لو ذات اور سمٹے گی بے حجاب ہونے سے لب پہ زعم مے خواری اور قدم بہکتے ہیں صرف کاسۂ مے میں انگلیاں ڈبونے ...

    مزید پڑھیے

    کھو بیٹھی ہے سارے خد و خال اپنی یہ دنیا

    کھو بیٹھی ہے سارے خد و خال اپنی یہ دنیا اب تو ہے فقط ایک دھمال اپنی یہ دنیا صدیوں کی ستم دیدہ غم و رنج سے معمور کس درجہ ہے زخموں سے نڈھال اپنی یہ دنیا زور آوریٔ ظلم ہے اس درجہ کہ قاتل کہتے ہیں کہ ہے ان کا منال اپنی یہ دنیا کب تک یہ ترا حسن تغافل ہے خدا یا اک لعب ہے بردست مجال اپنی ...

    مزید پڑھیے

تمام