Fareed Javed

فرید جاوید

فرید جاوید کی غزل

    غبار دل پہ بہت آ گیا ہے دھو لیں آج

    غبار دل پہ بہت آ گیا ہے دھو لیں آج کھلی فضا میں کہیں دور جا کے رو لیں آج دیار غیر میں اب دور تک ہے تنہائی یہ اجنبی در و دیوار کچھ تو بولیں آج تمام عمر کی بیداریاں بھی سہہ لیں گے ملی ہے چھاؤں تو بس ایک نیند سو لیں آج طرب کا رنگ محبت کی لو نہیں دیتا طرب کے رنگ میں کچھ درد بھی سمو لیں ...

    مزید پڑھیے

    ناشگفتہ کلیوں میں شوق ہے تبسم کا

    ناشگفتہ کلیوں میں شوق ہے تبسم کا بار سہہ نہیں سکتیں دیر تک تلاطم کا جانے کتنی فریادیں ڈھل رہی ہیں نغموں میں چھڑ رہی ہے دکھ کی بات نام ہے ترنم کا کتنے بے کراں دریا پار کر لیے ہم نے موج موج میں جن کی زور تھا تلاطم کا اے خیال کی کلیو اور مسکرا لیتیں کچھ ابھی تو آیا تھا رنگ سا تبسم ...

    مزید پڑھیے

    تم ہو شاعر مری جان جیتے رہو

    تم ہو شاعر مری جان جیتے رہو شعر کہتے رہو زہر پیتے رہو سینۂ چاک ہی مشعل نور ہے سینہ چاکو اسی طرح جیتے رہو رات جاگی ہوئی ہے ہوا مہرباں پھر یہ لمحے کہاں، آج پیتے رہو روک لو دل پہ سیل گران الم دوستو زندگی کے چہیتے رہو اتنی فرصت کسے ہے کہ دیکھے تمہیں چاک کر لو گریباں کہ سیتے رہو

    مزید پڑھیے

    ابھی مکاں میں ابھی سوئے لامکاں ہوں میں

    ابھی مکاں میں ابھی سوئے لامکاں ہوں میں ترے خیال تری دھن میں ہوں جہاں ہوں میں کلی کلی متبسم ہے آرزوؤں کی قدم قدم پہ محبت میں کامراں ہوں میں نوا نوا میں مری زندگی مچلتی ہے رباب حسن و محبت پہ نغمہ خواں ہوں میں مرا تجسس پیہم ہے زندگی آموز مجھے قرار نہیں ہے رواں دواں ہوں میں جہاں ...

    مزید پڑھیے

    نہ بت کدے میں نہ کعبے میں سر جھکانے سے

    نہ بت کدے میں نہ کعبے میں سر جھکانے سے سکوں ملا ہے تری انجمن میں آنے سے مرے جنوں کو محبت سے دیکھنے والے ذرا نگاہ بچائے ہوئے زمانے سے میں مسکرا تو دیا ان کی بے نیازی پر یہ کیا کہ دل پہ لگی چوٹ مسکرانے سے بہت کیا ہے حقیقت کی تلخیوں سے گریز مگر بہل نہ سکا دل کسی فسانے سے خوشا کہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کہاں سے موج طرب اٹھی کہ ملال دل سے نکل گئے

    یہ کہاں سے موج طرب اٹھی کہ ملال دل سے نکل گئے وہی صبح و شام جو تھے گراں نفس بہار میں ڈھل گئے یہ دیار شوق ہے ہم نشیں یہاں لغزشوں میں بھی حسن ہے جو مٹے وہ اور ابھر گئے جو گرے وہ اور سنبھل گئے حسیں زندگی کی تلاش تھی ہمیں سر خوشی کی تلاش تھی ہوئے زندگی سے جو آشنا تو جراحتوں سے بہل ...

    مزید پڑھیے

    پہنچ کے ہم سر منزل جنہیں بھلا نہ سکے

    پہنچ کے ہم سر منزل جنہیں بھلا نہ سکے وہ ہم سفر تھے جو کچھ دور ساتھ آ نہ سکے تمام عمر پشیمانیوں میں بیت گئی بقدر شوق محبت کے ناز اٹھا نہ سکے مجھے خیال ہے ان دل گرفتہ کلیوں کا جنہیں نسیم سحر چھیڑ دے کھلا نہ سکے کچھ ایسے درد بھی ہیں زندگی کی راہوں میں جہاں حجاب تبسم بھی کام آ نہ ...

    مزید پڑھیے

    ابھی مکاں میں ابھی سوئے لامکاں ہوں میں

    ابھی مکاں میں ابھی سوئے لامکاں ہوں میں ترے خیال تری دھن میں ہوں جہاں ہوں میں کلی کلی متبسم ہے آرزوؤں کی قدم قدم پہ محبت میں کامراں ہوں میں نوا نوا میں مری زندگی مچلتی ہے رباب حسن و محبت پہ نغمہ خواں ہوں میں مرا تجسس پیہم ہے زندگی آموز مجھے قرار نہیں ہے رواں دواں ہوں میں جہاں ...

    مزید پڑھیے

    ہم جسے سمجھتے تھے سعیٔ رائیگاں یارو

    ہم جسے سمجھتے تھے سعیٔ رائیگاں یارو اب اسی سے ملنا ہے اپنا کچھ نشاں یارو رک سکے تو ممکن ہے نغمگی میں ڈھل جائے اٹھ رہی ہے سینوں میں شورش‌ فغاں یارو کیا خیال ہے تم کو کیا ملال ہے تم کو پوچھتا کوئی تم سے کیوں ہوں سرگراں یارو برق سے تصادم کا وقت آ ہی جائے گا ڈھونڈتے رہو گے تم برق ...

    مزید پڑھیے

    شوق کا سلسلہ بے کراں ہے

    شوق کا سلسلہ بے کراں ہے زندگی کارواں کارواں ہے حاصل نرمیٔ شبنم و گل آتش غم کا سیل رواں ہے ہر نفس میں تری آہٹیں ہیں ہر نفس زندگی کا نشاں ہے اپنی ویرانیوں پر ابھی تک دل کو شادابیوں کا گماں ہے ہم نفس دل دھڑکتے ہیں جب تک کاروبار محبت جواں ہے تہمت مے کشی بھی اٹھائی تشنگی ہے کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2