Faragh Rohvi

فراغ روہوی

فراغ روہوی کی غزل

    دیکھا جو آئینہ تو مجھے سوچنا پڑا

    دیکھا جو آئینہ تو مجھے سوچنا پڑا خود سے نہ مل سکا تو مجھے سوچنا پڑا اس کا جو خط ملا تو مجھے سوچنا پڑا اپنا سا وہ لگا تو مجھے سوچنا پڑا مجھ کو تھا یہ گماں کہ مجھی میں ہے اک انا دیکھی تری انا تو مجھے سوچنا پڑا دنیا سمجھ رہی تھی کہ ناراض مجھ سے ہے لیکن وہ جب ملا تو مجھے سوچنا پڑا سر ...

    مزید پڑھیے

    جس دن سے کوئی خواہش دنیا نہیں رکھتا

    جس دن سے کوئی خواہش دنیا نہیں رکھتا میں دل میں کسی بات کا کھٹکا نہیں رکھتا مجھ میں ہے یہی عیب کہ اوروں کی طرح میں چہرے پہ کبھی دوسرا چہرا نہیں رکھتا کیوں قتل مجھے کر کے ڈبوتے ہو ندی میں دو دن بھی کسی لاش کو دریا نہیں رکھتا کیوں مجھ کو لہو دینے پہ تم لوگ بہ ضد ہو میں سر پہ کسی شخص ...

    مزید پڑھیے

    دیار شب کا مقدر ضرور چمکے گا

    دیار شب کا مقدر ضرور چمکے گا یہیں کہیں سے چراغوں کا نور چمکے گا کہاں ہوں میں کوئی موسیٰ کہ اک صدا پہ مری وہ نور پھر سے سر کوہ طور چمکے گا ترے جمال کا نشہ شراب جیسا ہے ہماری آنکھوں سے اس کا سرور چمکے گا بھرم جو پیاس کا رکھے گا آخری دم تک اسی کے ہاتھ میں جام طہور چمکے گا یہ کہہ کے ...

    مزید پڑھیے

    دن میں بھی حسرت مہتاب لیے پھرتے ہیں

    دن میں بھی حسرت مہتاب لیے پھرتے ہیں ہائے کیا لوگ ہیں کیا خواب لیے پھرتے ہیں ہم کہاں منظر شاداب لیے پھرتے ہیں در بہ در دیدۂ خوں ناب لیے پھرتے ہیں وہ قیامت سے تو پہلے نہیں ملنے والا کس لیے پھر دل بے تاب لیے پھرتے ہیں ہم سے تہذیب کا دامن نہیں چھوڑا جاتا دشت وحشت میں بھی آداب لیے ...

    مزید پڑھیے

    یارو حدود غم سے گزرنے لگا ہوں میں

    یارو حدود غم سے گزرنے لگا ہوں میں مجھ کو سمیٹ لو کہ بکھرنے لگا ہوں میں چھو کر بلندیوں سے اترنے لگا ہوں میں شاید نگاہ وقت سے ڈرنے لگا ہوں میں پر تولنے لگی ہیں جو اونچی اڑان کو ان خواہشوں کے پنکھ کترنے لگا ہوں میں آتا نہیں یقین کہ ان کے خیال میں پھر آفتاب بن کے ابھرنے لگا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    لبوں کے سامنے خالی گلاس رکھتے ہیں

    لبوں کے سامنے خالی گلاس رکھتے ہیں سمندروں سے کہو ہم بھی پیاس رکھتے ہیں ہر ایک گام پہ روشن ہوا خدا کا گماں اسی گماں پہ یقیں کی اساس رکھتے ہیں ہم اپنے آپ سے پاتے ہیں کوسوں دور اسے وہی خدا کہ جسے آس پاس رکھتے ہیں چڑھا کے دار قناعت پہ ہر تمنا کو جو ایک دل ہے اسے بھی اداس رکھتے ...

    مزید پڑھیے

    کمی ذرا سی اگر فاصلے میں آ جائے

    کمی ذرا سی اگر فاصلے میں آ جائے وہ شخص پھر سے مرے رابطے میں آ جائے اسے کرید رہا ہوں طرح طرح سے کہ وہ جہت جہت سے مرے جائزے میں آ جائے کمال جب ہے کہ سنورے وہ اپنے درپن میں اور اس کا عکس مرے آئینے میں آ جائے کیا ہے ترک تعلق تو مڑ کے دیکھنا کیا کہیں نہ فرق ترے فیصلے میں آ جائے دماغ ...

    مزید پڑھیے

    خوب نبھے گی ہم دونوں میں میرے جیسا تو بھی ہے

    خوب نبھے گی ہم دونوں میں میرے جیسا تو بھی ہے تھوڑا جھوٹا میں بھی ٹھہرا تھوڑا جھوٹا تو بھی ہے جنگ انا کی ہار ہی جانا بہتر ہے اب لڑنے سے میں بھی ہوں ٹوٹا ٹوٹا سا بکھرا بکھرا تو بھی ہے جانے کس نے ڈر بویا ہے ہم دونوں کی راہوں میں میں بھی ہوں کچھ خوف زدہ سا سہما سہما تو بھی ہے اک مدت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2