آخری آدمی
بجھا دو لہو کے سمندر کے اس پار آئنہ خانوں میں اب جھلملاتے ہوئے قمقموں کو بجھا دو کہ دل جن سے روشن تھا اب ان چراغوں کی لو بجھ چکی ہے مٹا دو منقش در و بام کے جگمگاتے چمکتے ہوئے سب بتوں کو مٹا دو کہ اب لوح دل سے ہر اک نقش حرف غلط کی طرح مٹ چکا ہے اٹھا دو لہو کے جزیرے میں بپھری ہوئی موت ...