Fakhir Jalalpuri

فاخر جلال پوری

فاخر جلال پوری کی غزل

    زمانہ روز جسے یوں ہی سنگسار کرے

    زمانہ روز جسے یوں ہی سنگسار کرے وہ اپنے زخم کہاں تک بھلا شمار کرے کوئی بتائے کہاں تک کوئی چمن زادہ چمن کو اپنا لہو دے کے لالہ زار کرے وہ جس نے صدیوں بہاروں کے رنگ دیکھے ہوں خزاں سے اپنے کو وہ کیسے ہم کنار کرے جو گھر سے نکلا ہو سچ بولنے کی نیت سے قدم قدم پہ وہ اب انتظار دار ...

    مزید پڑھیے

    یوں تری یاد میں کھو گئے

    یوں تری یاد میں کھو گئے ہم تھے کیا اور کیا ہو گئے اک نئی صبح کا خواب ہم دیکھتے دیکھتے سو گئے شہد کی فصل سے کیا گلہ زہر تو آپ ہم بو گئے آخر شب مرے اشک غم داغ قلب و جگر دھو گئے کتنے فاخرؔ مرے سامنے کیا سے کیا کیا سے کیا ہو گئے

    مزید پڑھیے

    مسائل سر اٹھائے چل رہے ہیں

    مسائل سر اٹھائے چل رہے ہیں بھری برسات میں ہم جل رہے ہیں ہم ایسے سوختہ دل لوگ برسوں کسی کی آنکھ کا کاجل رہے ہیں ہجوم فصل گل ہے پھر بھی ہم لوگ ابھی کانٹوں پہ جیسے چل رہے ہیں نہ جانے کتنے شیشے کے مکاں میں ابھی فرہاد و مجنوں پل رہے ہیں تمناؤں کی منزل تک بہت سے ہماری راہ میں مقتل ...

    مزید پڑھیے