یوں تری یاد میں کھو گئے
یوں تری یاد میں کھو گئے
ہم تھے کیا اور کیا ہو گئے
اک نئی صبح کا خواب ہم
دیکھتے دیکھتے سو گئے
شہد کی فصل سے کیا گلہ
زہر تو آپ ہم بو گئے
آخر شب مرے اشک غم
داغ قلب و جگر دھو گئے
کتنے فاخرؔ مرے سامنے
کیا سے کیا کیا سے کیا ہو گئے