زمانہ روز جسے یوں ہی سنگسار کرے
زمانہ روز جسے یوں ہی سنگسار کرے وہ اپنے زخم کہاں تک بھلا شمار کرے کوئی بتائے کہاں تک کوئی چمن زادہ چمن کو اپنا لہو دے کے لالہ زار کرے وہ جس نے صدیوں بہاروں کے رنگ دیکھے ہوں خزاں سے اپنے کو وہ کیسے ہم کنار کرے جو گھر سے نکلا ہو سچ بولنے کی نیت سے قدم قدم پہ وہ اب انتظار دار ...