Faiz Ludhianvi

فیض لدھیانوی

فیض لدھیانوی کی نظم

    تلوار اور قلم

    تیز سی تلوار سادہ سا قلم بس یہی دو طاقتیں ہیں بیش و کم ایک ہے جنگی شجاعت کا نشاں ایک ہے علمی لیاقت کا نشاں آدمی کی زندگی دونوں سے ہے قوم کی تابندگی دونوں سے ہے جو نہیں ڈرتے قلم کی مار سے زیر کرتے ہیں انہیں تلوار سے جب قلم پاتا نہیں کوئی سبیل اس گھڑی تلوار ہے روشن دلیل حکمرانی کو ...

    مزید پڑھیے

    اے نئے سال بتا تجھ میں نیاپن کیا ہے

    اے نئے سال بتا تجھ میں نیاپن کیا ہے ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے روشنی دن کی وہی تاروں بھری رات وہی آج ہم کو نظر آتی ہے ہر ایک بات وہی آسمان بدلا ہے افسوس نا بدلی ہے زمیں ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے کسے معلوم نہیں بارہ مہینے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2