فیض خلیل آبادی کی غزل

    بات بن جائے جو تفصیل سے باتیں کر لے

    بات بن جائے جو تفصیل سے باتیں کر لے تشنگی میری اگر جھیل سے باتیں کر لے جہاں کے گاؤں سے تاریکی نکل سکتی ہے دل اگر فکر کی قندیل سے باتیں کر لے تو خریدار مرے دل کی زمیں کا ہے ٹھہر پہلے دل روح کی تحصیل سے باتیں کر لے کعبۂ دل تجھے محفوظ اگر رکھنا ہے جا کے الفت کی ابابیل سے باتیں کر ...

    مزید پڑھیے

    صراحی مضمحل ہے مے کا پیالہ تھک چکا ہے

    صراحی مضمحل ہے مے کا پیالہ تھک چکا ہے در ساقی پہ ہر اک آنے والا تھک چکا ہے اندھیرو آؤ آ کر تم ہی کچھ آرام دے دو کہ چلتے چلتے بیچارہ اجالا تھک چکا ہے عداوت کی دراریں ویسی کی ویسی ہیں اب تک وہ بھرتے بھرتے الفت کا مسالہ تھک چکا ہے مجھے لوٹا ضرورت کی یہاں ہر کمپنی نے مسلسل کرتے کرتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات کہ تاخیر سے الگ کروں گا

    یہ اور بات کہ تاخیر سے الگ کروں گا مگر تجھے تری تصویر سے الگ کروں گا مسافرت سے جو فرصت ہوئی نصیب تو پھر تھکن کو پاؤں کی زنجیر سے الگ کروں گا جو میرے دائمی احساس سے جڑا ہے سبق میں کس طرح اسے تحریر سے الگ کروں گا کنوارے خواب ہوئے جا رہے ہیں آوارہ انہیں میں لذت تعبیر سے الگ کروں ...

    مزید پڑھیے

    دن اترتے ہی نئی شام پہن لیتا ہوں

    دن اترتے ہی نئی شام پہن لیتا ہوں میں تری یادوں کا احرام پہن لیتا ہوں میرے گھر والے بھی تکلیف میں آ جاتے ہیں میں جو کچھ دیر کو آرام پہن لیتا ہوں رات کو اوڑھ کے سو جاتا ہوں دن بھر کی تھکن صبح کو پھر سے کئی کام پہن لیتا ہوں جب بھی پردیس میں یاد آتا ہے گھر کا نقشہ میں تصور میں در و ...

    مزید پڑھیے

    لوگ کہتے ہیں بہت ہم نے کمائی دنیا

    لوگ کہتے ہیں بہت ہم نے کمائی دنیا آج تک میری سمجھ میں نہیں آئی دنیا جب نظر نامۂ اعمال کے دفتر پہ پڑی نیکیوں پر مجھے ابھری نظر آئی دنیا ظاہری آنکھوں سے دیکھو تو دکھائی دے پہاڑ باطنی آنکھوں سے دیکھو تو ہے رائی دنیا یہ قدم تیرے تعاقب میں چلے ہیں کتنا یہ بتائے گی مری آبلہ پائی ...

    مزید پڑھیے

    نہ تو ہم بحر سے واقف نہ سخن جانتے ہیں

    نہ تو ہم بحر سے واقف نہ سخن جانتے ہیں کیسے دیں لفظوں کو ترتیب یہ فن جانتے ہیں وہ کسی طور بھی تجھ کو نہ لگائیں گے گلے اے خوشی جو بھی ترا چال چلن جانتے ہیں دل کے مندر میں ہیں دو ایک پجاری ایسے جو نہ پوجا نہ عبادت نہ بھجن جانتے ہیں اس لئے تھام کے رکھا ہے جنوں کا دامن اے خرد ہم ترا ...

    مزید پڑھیے

    دن اترتے ہی نئی شام پہن لیتا ہوں

    دن اترتے ہی نئی شام پہن لیتا ہوں میں تری یادوں کا احرام پہن لیتا ہوں میرے گھر والے بھی تکلیف میں آ جاتے ہیں میں جو کچھ دیر کو آرام پہن لیتا ہوں رات کو اوڑھ کے سو جاتا ہوں دن بھر کی تھکن صبح کو پھر سے کئی کام پہن لیتا ہوں جب بھی پردیس میں یاد آتا ہے گھر کا نقشہ میں تصور میں در و ...

    مزید پڑھیے

    تمام دنیا کا لخت جگر بنا ہوا تھا

    تمام دنیا کا لخت جگر بنا ہوا تھا وہ آدمی جو مرا درد سر بنا ہوا تھا اسے تلاش رہی ہیں مری اداس آنکھیں جو خواب رات کے پچھلے پہر بنا ہوا تھا پہنچ کے کوچۂ جاناں میں آ گیا باہر مرے وجود کے اندر جو ڈر بنا ہوا تھا کمال عشق نے میرے کیا ہے زیر اسے کسی کا حسن جو کل تک زبر بنا ہوا تھا اترتی ...

    مزید پڑھیے

    پڑھ رہے تھے وہ لب حور ہمارا قصہ

    پڑھ رہے تھے وہ لب حور ہمارا قصہ یوں ہی تھوڑی ہوا مشہور ہمارا قصہ صرف اک عیب نکالا تھا غلط فہمی نے ہو گیا ہم سے بہت دور ہمارا قصہ آگیں یادیں تری ہاتھ میں مرہم لے کر جب بھی بننے لگا ناسور ہمارا قصہ ہم وہ جگنوں ہیں کسی وقت کسی سے سن کر رو پڑی تھی شب دیجور ہمارا قصہ خامشی نے انہیں ...

    مزید پڑھیے

    یوں پہنچنا ہے مجھے روح کی طغیانی تک

    یوں پہنچنا ہے مجھے روح کی طغیانی تک جس طرح رسی سے جاتا ہے گھڑا پانی تک کاٹنی پڑتی ہے ناخن سے تکن کی زنجیر یوں ہی آتی نہیں مشکل کوئی آسانی تک زندگی تجھ سے بنائے ہوئے رشتے کی ہوس مجھ کو لے آئی ہے دنیا کی پریشانی تک ایسے جراحوں کا قبضہ ہے سخن پر افسوس کر نہیں سکتے جو لفظوں کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2