فیض خلیل آبادی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    بات بن جائے جو تفصیل سے باتیں کر لے

    بات بن جائے جو تفصیل سے باتیں کر لے تشنگی میری اگر جھیل سے باتیں کر لے جہاں کے گاؤں سے تاریکی نکل سکتی ہے دل اگر فکر کی قندیل سے باتیں کر لے تو خریدار مرے دل کی زمیں کا ہے ٹھہر پہلے دل روح کی تحصیل سے باتیں کر لے کعبۂ دل تجھے محفوظ اگر رکھنا ہے جا کے الفت کی ابابیل سے باتیں کر ...

    مزید پڑھیے

    صراحی مضمحل ہے مے کا پیالہ تھک چکا ہے

    صراحی مضمحل ہے مے کا پیالہ تھک چکا ہے در ساقی پہ ہر اک آنے والا تھک چکا ہے اندھیرو آؤ آ کر تم ہی کچھ آرام دے دو کہ چلتے چلتے بیچارہ اجالا تھک چکا ہے عداوت کی دراریں ویسی کی ویسی ہیں اب تک وہ بھرتے بھرتے الفت کا مسالہ تھک چکا ہے مجھے لوٹا ضرورت کی یہاں ہر کمپنی نے مسلسل کرتے کرتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات کہ تاخیر سے الگ کروں گا

    یہ اور بات کہ تاخیر سے الگ کروں گا مگر تجھے تری تصویر سے الگ کروں گا مسافرت سے جو فرصت ہوئی نصیب تو پھر تھکن کو پاؤں کی زنجیر سے الگ کروں گا جو میرے دائمی احساس سے جڑا ہے سبق میں کس طرح اسے تحریر سے الگ کروں گا کنوارے خواب ہوئے جا رہے ہیں آوارہ انہیں میں لذت تعبیر سے الگ کروں ...

    مزید پڑھیے

    دن اترتے ہی نئی شام پہن لیتا ہوں

    دن اترتے ہی نئی شام پہن لیتا ہوں میں تری یادوں کا احرام پہن لیتا ہوں میرے گھر والے بھی تکلیف میں آ جاتے ہیں میں جو کچھ دیر کو آرام پہن لیتا ہوں رات کو اوڑھ کے سو جاتا ہوں دن بھر کی تھکن صبح کو پھر سے کئی کام پہن لیتا ہوں جب بھی پردیس میں یاد آتا ہے گھر کا نقشہ میں تصور میں در و ...

    مزید پڑھیے

    لوگ کہتے ہیں بہت ہم نے کمائی دنیا

    لوگ کہتے ہیں بہت ہم نے کمائی دنیا آج تک میری سمجھ میں نہیں آئی دنیا جب نظر نامۂ اعمال کے دفتر پہ پڑی نیکیوں پر مجھے ابھری نظر آئی دنیا ظاہری آنکھوں سے دیکھو تو دکھائی دے پہاڑ باطنی آنکھوں سے دیکھو تو ہے رائی دنیا یہ قدم تیرے تعاقب میں چلے ہیں کتنا یہ بتائے گی مری آبلہ پائی ...

    مزید پڑھیے

تمام