Faisal Fehmi

فیصل فہمی

فیصل فہمی کی غزل

    محبت کے حوالے ڈھونڈھتا ہے

    محبت کے حوالے ڈھونڈھتا ہے اندھیروں میں اجالے ڈھونڈھتا ہے خدا جانے وہ کیسا باؤلا ہے حرم میں مے پیالے ڈھونڈھتا ہے مسافر دو قدم چل کر پریشان کہ اپنے پا کے چھالے ڈھونڈھتا ہے سمندر میں تلاشیں تو بہت ہیں خزانے وہ نرالے ڈھونڈھتا ہے رہے تا بود قائم رازداری خدا کچھ ایسے تالے ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی آج انتہا کر دو

    عشق کی آج انتہا کر دو روح کو جسم سے جدا کر دو ہے خلاصہ یہی محبت کا ہو جو اچھا اسے برا کر دو یہ جو آنکھوں سے خون جاری ہے اس کو ہاتھوں کی تم حنا کر دو وقت رخصت گلے لگا لینا آخری بار یہ خطا کر دو تم مجھے چھوڑ کیوں نہیں دیتی اپنے حق میں تو فیصلہ کر دو شبنمی رات کے اندھیرے کو برہنہ ...

    مزید پڑھیے

    اور تو کچھ نہیں کیا ہوگا

    اور تو کچھ نہیں کیا ہوگا میں نے پھر موت کو جیا ہوگا اس کے ساگر سے لب لگائے تھے اس نے اک گھونٹ تو پیا ہوگا آج بلبل نے اس چنبیلی سے جانے کیا کان میں کہا ہوگا ایک باقی چراغ تھا اچھا اس کو تم نے بجھا دیا ہوگا کچھ دنوں قبل تک نیا تھا میں اب جو ہے آج کل نیا ہوگا

    مزید پڑھیے

    سنو خاموش ہی ہستی مری تم سے جدا ہوگی

    سنو خاموش ہی ہستی مری تم سے جدا ہوگی کہ اب ہر اک فریاد عنایت بے نوا ہوگی کسی فرد محبت سے بھلا امید کیا رکھنا محبت بے وفا تھی بے وفا ہے بے وفا ہوگی پرانے کاغذوں پہ درج میری شاعری شاید کسی مجروح دل کے زخم کی مائل ردا ہوگی کرو گے ظلم کب تک مشورہ ہے باز آ جاؤ بہت پچھتاؤ گے تم ظلم ...

    مزید پڑھیے

    اک نظر مڑ کے مجھے دیکھ اے جانے والے

    اک نظر مڑ کے مجھے دیکھ اے جانے والے یہ جو لمحے ہیں کبھی پھر نہیں آنے والے کتنی پاکیزہ جگہ ہے کہ جہاں پر لوگوں اہل مقتل ہیں مری لاش جلانے والے غم دوراں کے مصائب کا مداوا کیا ہے عشق بس عشق بتاتے ہیں بتانے والے یہی سب لوگ ہیں ان سب نے مرا قتل کیا یہ مری قبر کو پھولوں سے سجانے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں آسمان ہجر کے تارے چلے گئے

    کیوں آسمان ہجر کے تارے چلے گئے اب کیا ہوا جو خواب تمہارے چلے گئے ساقی کے در پہ آج بغاوت کے شور میں ہم جام جام جام پکارے چلے گئے روٹھا ہوا ہے چاند بہت آفتاب سے اور چاندنی کو ڈھونڈنے تارے چلے گئے اس دست اختیار میں اک جان ہی تو تھی ہم تم پہ اپنی جان کو وارے چلے گئے بے مہر زندگی کا ...

    مزید پڑھیے