Elizabeth Kurian Mona

ایلزبتھ کورین مونا

ایلزبتھ کورین مونا کی نظم

    کردار

    زندگی کے ناٹک میں ایک اداکارہ ہوں میں یہ ہوگا المیہ یا رزمیہ کون بتا سکتا ہے جب پردہ اٹھتا ہے مجھے اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے کچھ سوچے سمجھے بغیر دوسرے اداکاروں کے اشاروں پر بولنے پڑتے ہیں اپنے مکالمے میرے کردار ہیں بے شمار مختلف جذبات لیے مدد کرنے کے لئے مجھے پس پردہ کوئی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    یاد

    یاد ایک بے رنگ بے مہک مرجھایا ہوا گلاب جس کے کانٹوں کی چبھن باقی رہتی ہے صدا یاد ماضی کی بنائی ہوئی ایک دھندلی تصویر میل نہیں کھاتا جس سے حال کا چہرہ پھر بھی لگی ہے دل کی دیوار پر یاد ٹوٹا پھوٹا ایک ایسا کھلونا جس سے انسان دل بہلانا چاہے بے کار ہونے کے باوجود اسے پھینکنا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    حفاظت

    میں اس سگریٹ کا ٹکڑا ہوں جسے تم نے پیا تھا اپنی خوشی کے لئے اور اب اپنے جوتے سے مسل دینا چاہتے ہو تاکہ اس کی چنگاری آگ نہ لگا دے تمہارے لکڑی نما وجود کو محفوظ رہنے کی تمہاری خواہش تمہارے جذبات کو سن کر دیتی ہے کسی دوسرے کی تڑپ تم پر کوئی اثر نہیں کرتی سگریٹ کے بچے ٹکڑے کو آسانی سے ...

    مزید پڑھیے

    خوبصورتی

    چہرے بے شمار چہرے نظر آتے ہیں زندگی کی راہوں پر ناک نقش نہیں ہو بہت مختلف ان میں سے ایک ہی چہرہ سب سے حسین لگتا ہے کیوں جب حقیقت میں ایسا ہے نہیں کیا سچ ہی کہا گیا ہے کہ خوبصورتی دیکھنے والوں کی آنکھوں میں بستی ہے یا پھر عشق کرنے والے حسن کو سہی پہچانتے ہیں روح کی نظروں سے

    مزید پڑھیے

    لاشیں

    لاش کو دفنانا آسان کام نہیں ہے مرنے والے کے احباب کو لگتا ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہے اور کسی بھی وقت اٹھ کر انہیں گلے لگا سکتا ہے یہی سوچ کر وہ اس لاش کے دامن کو چھوڑنا نہیں چاہتے کوئی معجزہ ہونے پر ہی لاش میں جان آ سکتی ہے چاہے وہ موت انسان کی ہو یا کسی رشتے کی

    مزید پڑھیے

    بدلتے پہلو

    کتنی دل کش ہوتی ہیں خوش فہمیاں ختم ہونے سے پہلے بڑے رنگین ہوتے ہیں خواب بکھرنے سے پہلے بہت حسین ہوتے ہیں پھول مرجھانے سے پہلے بے حد خوبصورت ہوتی ہے محبت بے وفائی سے پہلے ہر آغاز پہنچتا ہے انجام کو ملن کا پیچھا کرتی ہے جدائی دن کے پہلو میں رہتی ہے رات اور زندگی کا دامن تھامے سایہ ...

    مزید پڑھیے