خوشی کی ملی یہ سزا رفتہ رفتہ
خوشی کی ملی یہ سزا رفتہ رفتہ تعارف غموں سے ہوا رفتہ رفتہ تھی چہرے کی رنگت تو نظروں کے آگے چلا رنگ دل کا پتہ رفتہ رفتہ بھلائی کئے جا یقیں رب پہ رکھ کر وہ دیتا ہے سب کو صلہ رفتہ رفتہ سنی بھوکے بچے نے جب ماں کی لوری تو رو رو کے وہ سو گیا رفتہ رفتہ ترے بن بھی کٹ جائے گی عمر لیکن چھڑا ...