Ejazulhaq Shahab

اعجازالحق شہاب

اعجازالحق شہاب کی نظم

    یاد ماضی

    زندگی کے سیاہ کمرے میں بیتی یادوں کے چند جگنو ہیں جو مسلسل تسلیاں دے کر مجھ کو سمجھا رہے ہیں برسوں سے صرف پانا ہی شرط عشق نہیں عشق تو وہ عظیم مرکز ہے جس میں ہر شے سے پیار ہوتا ہے جس میں کھونا بھی اک عبادت ہے اور جب جب یہ بات سن کر کے میں ذرا بھی اداس ہوتا ہوں تو مری کوٹھری کا ہر ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے منظر

    جتنے عجیب منظر دکھتے ہیں ہم کو اکثر سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے ہیں منظر پھولوں کا منہ دھلائے شبنم سے جب سویرا پنچھی سنائیں پڑھ کر قرآن اور بھجن کو کلیاں کھلیں چمن میں گل مہکے انجمن میں سورج کی انگلی پکڑے کرنیں چلیں چمن کو تب وقت کا یہ پہیا کتنا لگے ہے سندر سب کھیل وقت کا ہے سب ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی اندھی راتیں

    کنپکنپاتا سا بدن برف سی ٹھنڈی راتیں یہ قیامت سی کئی مدتوں لمبی راتیں یہ سلگتے ہوئے جذبات میں دہکی راتیں نیم سی کڑوی کریلے سے کسیلی راتیں کتنی ظالم ہیں یہ تنہائی میں ڈوبی راتیں تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں محفلیں چپ ہیں کبھی چیختی ...

    مزید پڑھیے