Ejazulhaq Shahab

اعجازالحق شہاب

اعجازالحق شہاب کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    خوف سا پھر لبوں پہ طاری ہے

    خوف سا پھر لبوں پہ طاری ہے اک عجب کیفیت ہماری ہے آؤ بدلیں نظام گلشن ہم کچھ ہماری بھی ذمہ داری ہے روشنی حق کے ایک جگنو کی سینکڑوں ظلمتوں پہ بھاری ہے آپ کا تو کوئی جواب نہیں آئیے اب ہماری باری ہے جشن تدفین آرزو وصال اور سانسوں کا رقص جاری ہے وصل کا ایک قیمتی لمحہ ہجر کی مدتوں ...

    مزید پڑھیے

    ایک اک پل میں سنو سینکڑوں غم کاٹتے ہیں

    ایک اک پل میں سنو سینکڑوں غم کاٹتے ہیں زندگی کٹتی کہاں ہے اسے ہم کاٹتے ہیں مل کے رہتے ہیں وطن میں سبھی ہمسائے مگر اس محبت کو سیاست کے ادھم کاٹتے ہیں گلشن دہر کے ہر گل سے مہکتا گلشن مل کے ہم آئیے نفرت کے الم کاٹتے ہیں عالم ہجر میں ہیں وصل کی یادوں کے چراغ انہیں یادوں سے ترے ہجر ...

    مزید پڑھیے

    دل میں پیغام محبت سا اتارا جاؤں

    دل میں پیغام محبت سا اتارا جاؤں اس سے پہلے کہ کسی بھیڑ میں مارا جاؤں وصل کی چاہ میں یہ ہجر کمایا میں نے ہجر کو خرچ کروں زیست سے ہارا جاؤں روٹھی تقدیر ہوں تو مجھ کو منایا جائے اور گر بگڑا مقدر ہوں سنوارا جاؤں ایک عرصے سے خلاؤں سے صدا آتی ہے ایسا لگتا ہے مجھے اس نے پکارا جاؤں میں ...

    مزید پڑھیے

    جسم خاموش سی تصویر ہوا جاتا ہے

    جسم خاموش سی تصویر ہوا جاتا ہے اب ترا ہجر لے تعمیر ہوا جاتا ہے ربط جب ایک کی تقدیر سے ہو جائے تو پھر کیا کسی اور کی تقدیر ہوا جاتا ہے رخ اکیرے ہوئے ماضی کی کہانی کے نقوش اب غم ہجر کی تشہیر ہوا جاتا ہے عکس ابھرے شب فرقت میں جو دیواروں پر وقت میرے لئے شمشیر ہوا جاتا ہے تو بھی اب ...

    مزید پڑھیے

    نئے مسیحا بنیں گے نئے لقب ہوں گے

    نئے مسیحا بنیں گے نئے لقب ہوں گے ہمارے ملک میں پھر انتخاب اب ہوں گے سنا ہے پھر سے نئے خواب بیچے جائیں گے سنا ہے پھر سے نئے جملے زیر لب ہوں گے جو پانچ سال کبھی یاد تک نہیں آئے وہی غریب وہ لاچار پھر طلب ہوں گے لو پھر سے مندر و مسجد کا جن نکل آیا لو پھر سے رہنما اب خوں کے تشنہ لب ہوں ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    یاد ماضی

    زندگی کے سیاہ کمرے میں بیتی یادوں کے چند جگنو ہیں جو مسلسل تسلیاں دے کر مجھ کو سمجھا رہے ہیں برسوں سے صرف پانا ہی شرط عشق نہیں عشق تو وہ عظیم مرکز ہے جس میں ہر شے سے پیار ہوتا ہے جس میں کھونا بھی اک عبادت ہے اور جب جب یہ بات سن کر کے میں ذرا بھی اداس ہوتا ہوں تو مری کوٹھری کا ہر ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے منظر

    جتنے عجیب منظر دکھتے ہیں ہم کو اکثر سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے ہیں منظر پھولوں کا منہ دھلائے شبنم سے جب سویرا پنچھی سنائیں پڑھ کر قرآن اور بھجن کو کلیاں کھلیں چمن میں گل مہکے انجمن میں سورج کی انگلی پکڑے کرنیں چلیں چمن کو تب وقت کا یہ پہیا کتنا لگے ہے سندر سب کھیل وقت کا ہے سب ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی اندھی راتیں

    کنپکنپاتا سا بدن برف سی ٹھنڈی راتیں یہ قیامت سی کئی مدتوں لمبی راتیں یہ سلگتے ہوئے جذبات میں دہکی راتیں نیم سی کڑوی کریلے سے کسیلی راتیں کتنی ظالم ہیں یہ تنہائی میں ڈوبی راتیں تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں محفلیں چپ ہیں کبھی چیختی ...

    مزید پڑھیے